کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 934
شخص کی گردن آڑا دوں۔ کیونکہ واللہ! یہ شخص منافق ہو گیا ہے۔‘‘ بعد میں ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے ، اس دن میں نے جو بات کہہ دی تھی اس کی وجہ سے میں مطمئن نہیں ہوں۔ برابر خوف لگا رہتا ہے۔ صرف یہی صورت ہے کہ میری شہادت اس کا کفارہ بن جائے اور بالآخر وہ یمامہ کی جنگ میں شہید ہوہی گئے۔ 2۔ ابو البختری کو قتل کرنے سے اس لیے منع کیا گیا تھا کہ مکے میں یہ شخص سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایذا رسانی سے اپنا ہاتھ روکے ہوئے تھا۔ آپ کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچا تا تھا اور نہ اس کی طرف سے کوئی ناگوار بات سننے میں آئی تھی ، اور یہ ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کے بائیکاٹ کا صحیفہ چاک کیا تھا۔ لیکن ان سب کے باوجود ابو البختری قتل کر دیا گیا۔ ہوا یہ کہ حضرت مجذر رضی اللہ عنہ بن زیاد بلوی سے اس کی مڈبھیڑ ہوگئی۔ اس کے ساتھ اس کا ایک اور ساتھی بھی تھا۔ دونوں ساتھ ساتھ لڑ رہے تھے۔ حضرت مجذر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ابوالبختری ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آپ کو قتل کرنے سے منع کیا ہے۔‘‘ اس نے کہا : اور میرا ساتھی ؟ حضرت مجذر رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ، واللہ! ہم آپ کے ساتھی کو نہیں چھوڑسکتے۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم! تب میں اور وہ دونوں مریں گے۔ اس کے بعد دونوں نے لڑائی شروع کردی۔ مجذر رضی اللہ عنہ نے مجبورا ً اسے بھی قتل کردیا۔ 3۔ مکے کے اندر جاہلیت کے زمانے سے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور اُمیہ بن خلف میں باہم دوستی تھی۔ جنگ بدر کے روز امیہ اپنے لڑکے علی کا ہاتھ پکڑے کھڑا تھا کہ اتنے میں ادھر سے حضرت عبد الرحمن بن عوف کا گزر ہوا۔ وہ دشمن سے کچھ زِرہیں چھین کر لادے لیے جارہے تھے۔ اُمیہ نے انہیں دیکھ کر کہا :’’کیاتمہیں میری ضرورت ہے ؟ میں تمہاری ان زِرہوں سے بہتر ہوں۔ آج جیسا منظر تومیں نے دیکھا نہیں۔ کیا تمہیں دودھ کی حاجت نہیں ‘‘؟ …مطلب یہ تھا کہ جو مجھے قید کرے گا میں اسے فدیے میں خوب دودھیل اونٹنیاں دوں گا…یہ سن کر عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے زِرہیں پھینک دیں اور دونوں کو گرفتار کر کے آگے بڑھے۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں امیہ اور اس کے بیٹے کے درمیان چل رہاتھا کہ اُمیہ نے پوچھا : آپ لوگوں میں وہ کون سا آدمی تھا جو اپنے سینے پر شتر مرغ کا پَر لگائے ہوئے تھا ؟ میں نے کہا : وہ حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ تھے۔ اُمیہ نے کہا : یہی شخص ہے جس نے ہماری اندر تباہی