کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 932
ابن ِ اسحاق کا بیان ہے کہ معاذ بن عمرو بن جموح نے بتلایا کہ میں نے مشرکین کو سنا وہ ابو جہل کے بارے میں جو گھنے درختوں جیسی ۔ نیزوں اور تلواروں کی ۔ باڑھ میں تھا کہہ رہے تھے: ابو الحکم تک کسی کی رسائی نہ ہو۔ معاذ رضی اللہ عنہ بن عمرو کہتے ہیں کہ جب میں نے یہ بات سنی تو اسے اپنے نشانے پر لے لیا اور اس کی سمت جمارہا۔ جب گنجائش ملی تومیں نے حملہ کر دیا اور ایسی ضرب لگائی کہ اس کا پاؤں نصف پنڈلی سے اڑ گیا۔ واللہ! جس وقت یہ پاؤں اڑا ہے تو میں اس کی تشبیہ صرف اس گٹھلی سے دے سکتا ہوں جو موسل کی مار پڑنے سے جھٹک کر اڑ جائے۔ ان کابیان ہے کہ ادھر میں نے ابو جہل کو مارا اور ادھر اس کے بیٹے عکرمہ نے میرے کندھے پر تلوار چلا ئی جس سے میرا ہاتھ کٹ کر میرے بازو کے چمڑ ے سے لٹک گیا اور لڑائی میں مخل ہونے لگا۔ میں اسے اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے سارا دن لڑا ، لیکن جب وہ مجھے اذیت پہنچانے لگا تو میں نے اس پر اپنا پاؤں رکھا اور اسے زور سے کھینچ کر الگ کردیا [1]اس کے بعد ابوجہل کے پاس معوذ رضی اللہ عنہ بن عفراء پہنچے۔ وہ زخمی تھا۔ انہوں نے اسے ایسی ضرب لگائی کہ وہ وہیں ڈھیر ہوگیا صرف سانس آتی جاتی رہی۔ اس کے بعد معوذ بن عفراء بھی لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
جب معرکہ ختم ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کون ہے جو دیکھے کہ ابو جہل کا انجام کیاہو ا۔‘‘ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی تلاش میں بکھر گئے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسے اس حالت میں پایا کہ ابھی سانس آجارہی تھی۔ انہوں نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا اور سر کاٹنے کے لیے ڈاڑھی پکڑی اور فرمایا : او اللہ کے دشمن ! آخر اللہ نے تجھے رسوا کیا نا ؟ اس نے کہا : ’’مجھے کاہے کو رسوا کیا ؟ کیا جس شخص کوتم لوگوں نے قتل کیا ہے اس سے بھی بلند پایہ کوئی آدمی ہے‘‘؟’’یا جس کو تم لوگوں نے قتل کیا ہے اس سے بھی اوپر کوئی آدمی ہے ؟‘‘ پھر بو لا : ’’کاش ! مجھے کسانوں کے بجائے کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔‘‘ اس کے بعد کہنے لگا : ’’مجھے بتاؤ آج فتح کس کی ہوئی ؟ ‘‘ حضرت عبد ا للہ بن مسعود نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول کی۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعودسے ۔ جو اس کی گردن پر پاؤں رکھ چکے تھے ۔ کہنے لگا : او بکری کے چرواہے ! تو بڑی اونچی اور مشکل جگہ پر چڑھ گیا۔ واضح رہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مکے میں بکریاں چرایا کرتے تھے۔
اس گفتگو کے بعد عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کا سر کاٹ لیا اور رسول اللہ