کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 924
دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک تیر تھا۔ جس کے ذریعے آپ صف سیدھی فرمارہے تھے کہ سواد بن غزیہ کے پیٹ پر، جو صف سے کچھ آگے نکلے ہوئے تھے ، تیر کا دباؤ ڈالتے ہوئے فرمایا : سواد ! برابر ہوجاؤ۔ سواد نے کہا :اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے تکلیف پہنچادی بدلہ دیجیے۔ آ پ نے اپنا پیٹ کھول دیا اور فرمایا: بدلہ لے لو۔ سواد آپ سے چمٹ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کا بوسہ لینے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سواد اس حرکت پر تمہیں کس بات نے آمادہ کیا ؟ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جو کچھ درپیش ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ ہی رہے ہیں۔ میں نے چاہا کہ ایسے موقعے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آخری معاملہ یہ ہو کہ میری جلد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جلد سے چھو جائے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعائے خیر فرمائی۔ پھر جب صفیں درست ہو چکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کو ہدایت فرمائی کہ جب تک اسے آپ کے آخری احکام موصول نہ ہوجائیں جنگ شروع نہ کرے۔ اس کے بعد طریقہ جنگ کے بارے میں ایک خصوصی رہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب مشرکین جمگھٹ کرکے تمہارے قریب آجائیں تو ان پر تیر چلانا اور اپنے تیر بچانے کی کوشش کرنا۔ [1] (یعنی پہلے ہی سے فضول تیر اندازی کر کے تیروں کو ضائع نہ کرنا) اور جب تک وہ تم پر چھا نہ جائیں تلوار نہ کھینچنا۔ [2]اس کے بعد خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ چھپر کی طرف واپس چلے گئے اور حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اپنا نگراں دستہ لے کر چھپر کے دروازے پر تعینات ہوگئے۔ دوسری طرف مشرکین کی صورت ِ حال یہ تھی کہ ابوجہل نے اللہ سے فیصلہ کی دعا کی۔ اس نے کہا :’’اے اللہ ! ہم میں سے جو فریق قرابت کو زیادہ کاٹنے والا اور غلط حرکتیں زیادہ کرنے والا ہے اسے توآج توڑ دے۔ اے اللہ ! ہم میں سے جو فریق تیرے نزدیک زیادہ محبوب اور زیادہ پسندیدہ ہے آج اس کی مدد فرما۔‘‘ بعد میں اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : ﴿إِنْ تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ وَإِنْ تَنْتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَإِنْ تَعُودُوا نَعُدْ وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ﴾(۸: ۱۹) ’’ اگر تم فیصلہ چاہتے تو تمہارے پاس فیصلہ آگیا ، اور اگر تم باز آجاؤ تو یہی تمہارے لیے