کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 891
وہ یہ تھی :’’اے لوگو! سلام پھیلاؤ ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو، اور رات میں جب لوگ سورہے ہوں نماز پڑھو۔ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے۔‘‘[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں اور تباہ کاریوں سے مامون ومحفوظ نہ رہے۔‘‘[2]
اور فرماتے تھے :’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘[3]اور فرماتے تھے : ’’تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو خود اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘[4]
اور فرماتے تھے :’’ سارے مومنین ایک آدمی کی طرح ہیں کہ اگر اس کی آنکھ میں تکلیف ہو تو سارے جسم کو تکلیف محسوس ہوتی ہے اور اگر سر میں تکلیف ہوتو سارے جسم کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔‘‘[5]
اور فرماتے :’’مومن ،مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے جس کا بعض بعض کو قوت پہنچا تا ہے۔‘‘[6]
اور فرماتے :’’ آپس میں بغض نہ رکھو ، باہم حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے اوپر چھوڑے رہے۔‘‘[7]
اور فرماتے :’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے دشمن کے حوالے کرے ، اورجو شخص اپنے بھائی کی حاجت (برآری) میں کوشاں ہوگا اللہ اس کی حاجت (برآری) میں ہوگا ، اور جو شخص کسی مسلمان سے کوئی غم اور دُکھ دُور کرے گا اللہ اس شخص سے روز قیامت کے دُکھوں میں سے کوئی دُکھ دُور کرے گا ، اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔‘‘[8]
اور فرماتے:’’تم لوگ زمین والوں پر مہربانی کرو تم پر آسمان والا مہربانی کرے گا۔‘‘[9]