کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 887
وجود بخشا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاریخ ِ انسانی کا ایک اور نہایت تابناک کارنامہ انجام دیا جسے مہاجرین وانصار کے درمیان مواخات اور بھائی چارے کے عمل کا نام دیا جاتا ہے۔ ابن قیم لکھتے ہیں :
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے مکان میں مہاجرین وانصار کے درمیان بھائی چارہ کرایا۔ کل نوے آدمی تھے ، آدھے مہاجرین اور آدھے انصار۔ بھائی چارے کی بنیاد یہ تھی کہ یہ ایک دوسرے کے غمخوار ہوں گے اور موت کے بعد نسبتی قرابتداروں کے بجائے یہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔ وراثت کا یہ حکم جنگ ِ بدر تک قائم رہا ، پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ :
﴿ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ ﴾(۳۳: ۶)
’’نسبتی قرابتدار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔‘‘ (یعنی وراثت میں)
توانصار ومہاجرین میں باہمی توارُث کا حکم ختم کردیا گیا لیکن بھائی چارے کا عہد باقی رہا۔ کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور بھائی چارہ کرایا تھا جو خود باہم مہاجرین کے درمیان تھا لیکن پہلی بات ہی ثابت ہے۔ یون بھی مہاجرین اپنی باہمی اسلامی اخوت ، وطنی اخوت اور رشتہ وقرابتداری کی اخوت کی بنا پر آپس میں اب مزید کسی بھائی چارے کے محتاج نہ تھے جبکہ مہاجرین اور انصار کا معاملہ اس سے مختلف تھا۔ [1]
اس بھائی چارے کا مقصود _____جیسا کہ محمد غزالی نے لکھا ہے ___ یہ تھا کہ جاہلی عصبیتیں تحلیل ہوجائیں۔حمیت و غیرت جو کچھ ہو وہ اسلام کےلیے ہو۔ نسل ، رنگ اور وطن کے امتیاز ات مٹ جائیں۔ بلندی و پستی کا معیار انسانیت و تقویٰ کے علاوہ کچھ اور نہ ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بھائی چارے کو محض کھوکھلے الفاظ کا جامہ نہیں پہنایا تھا بلکہ اسے ایک ایسا نافذ العمل عہد و پیمان قرار دیا تھا جو خون اور مال سے مروبط تھا۔ یہ خالی خولی اسلامی اور مبارکباد نہ تھی کہ زبان پر روانی کے ساتھ جاری رہے مگر نتیجہ کچھ نہ ہو بلکہ اس بھائی چارے کے ساتھ ایثار و غمگساری اور ہوانست کے جذبات بھی مخلوط تھے اور اسی لیے اس نے اس نئے معاشرے کو بڑے نادر اور تابناک کارناموں سے پر کر دیا تھا ۔ [2]
اس بھائی چارے کے ساتھ ایثار وغمگساری اور موانست اور خیر وبھلائی کرنے کے جذبات مخلوط تھے، اسی لیے اس نے اس نئے معاشرے کو بڑے نادر اور تابناک کارناموں سے پُر کردیا تھا۔
چنانچہ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ مہاجرین جب مدینہ تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم