کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 882
ہیں اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں اور ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ہمارے سب سے اچھے آدمی ہیں اور سب سے اچھے آدمی کے بیٹے ہیں ، اور ہم میں سب سے افضل ہیں اور سب سے افضل آدمی کے بیٹے ہیں…رسول اللہ نے فرمایا : ’’اچھا یہ بتاؤ اگر عبداللہ مسلمان ہوجائیں تو؟‘‘ یہود نے دو تین بار کہا: اللہ ان کو اس سے محفوظ رکھے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور فرمایا: أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وأشہد أن محمداً رسول اللّٰہ (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ) اتنا سننا تھا کہ یہود بول پڑے : شرّنا وابن شرّنا’’یہ ہمارا سب سے بُرا آدمی ہے اور سب سے برے آدمی کا بیٹا ہے۔‘‘ اور (اسی وقت) ان کی برائیاں شروع کردیں۔ ایک روایت میں ہے کہ اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے جماعتِ یہود! اللہ سے ڈرو۔ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں تم لوگ جانتے ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حق لے کر تشریف لائے ہیں ،‘‘ لیکن یہودیوں نے کہا کہ تم جھوٹ کہتے ہو۔[1] یہ پہلا تجربہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہود کے متعلق حاصل ہوا اور مدینے میں داخلے کے پہلے ہی دن حاصل ہوا۔ ______________ یہاں تک جو کچھ ذکر کیا گیا یہ مدینے کے داخلی حالات سے متعلق تھا۔ بیرون ِ مدینہ مسلمانوں کے سب سے کٹر دشمن قریش تھے اور تیرہ سال تک جب کہ مسلمان ان کے زیر دست تھے ، دہشت مچانے ، دھمکی دینے اور تنگ کرنے کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرچکے تھے۔ طرح طرح کی سختیاں اور مظالم کرچکے تھے۔ منظم اور وسیع پر وپیگنڈے اور نہایت صبر آزما نفسیاتی حربے استعمال میں لاچکے تھے۔ پھر جب مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو قریش نے ان کی زمینیں ، مکانات اور مال ودولت سب کچھ ضبط کر لیا اور مسلمانو ں اور اس کے اہل وعیال کے درمیان رکاوٹ بن کر کھڑے ہوگئے ، بلکہ جس کو پاس کے قید کر کے طرح طرح کی اذیتیں دیں ، پھر اسی پر بس نہ کیا بلکہ سربراہِ دعوت حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو بیخ وبُن سے اکھاڑنے کے