کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 872
وجب الشکر علینا ما دعا للّٰه داع کیسا عمدہ دین اور تعلیم ہے شکر واجب ہے ہمیں اللہ کا أیہا المبعوث فینا جئت بالأمر المطاع ہے اطاعت تیرے حکم کی بھیجنے والا ہے تیر ا کبریا انصار اگر چہ بڑے دولت مند نہ تھے لیکن ہرا یک کی یہی آرزو تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے یہاں قیام فرمائیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے جس مکان یامحلے سے گزرتے وہاں کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑلیتے اور عرض کرتے کہ تعداد وسامان اور ہتھیار وحفاظت فرشِ راہ ہیں تشریف لائیے ! مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اونٹنی کی راہ چھوڑدو۔ یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے۔ چنانچہ اونٹنی مسلسل چلتی رہی اورا س مقام پر پہنچ کر بیٹھی جہاں آج مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے نہیں اترے یہاں تک کہ وہ اٹھ کر تھوڑی دور گئی۔ پھرمڑ کر دیکھنے کے بعد پلٹ آئی اور اپنی پہلی جگہ بیٹھ گئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ننہیال والوں، یعنی بنو نجار کا محلہ تھا اور یہ اونٹنی کے لیے محض توفیق الٰہی تھی۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ننہیال میں قیام فرماکر ان کی عزت افزائی کرنا چاہتے تھے۔ اب بنونجار کے لوگوں نے اپنے اپنے گھر لے جانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض معروض شروع کی لیکن ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے لپک کر کجاوہ اٹھا لیا اور اپنے گھر لے کر چلے گئے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : آدمی اپنے کجاوے کے ساتھ ہے۔ ادھر حضرت اسعد بن زرارہ رضی ا للہ عنہ نے آکر اونٹنی کی نکیل پکڑ لی۔ چنانچہ یہ اونٹنی انھی کے پاس رہی۔[1] صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے کس آدمی کا گھر زیادہ قریب ہے ؟ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا ، اے اللہ کے رسول ؐ ! یہ رہا میرا مکان اور یہ رہامیرا دروازہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور ہمارے لیے قَیْلُولہ کی جگہ تیار