کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 867
’’اللہ رب العرش ان دورفیقوں کو بہتر جزادے جو امِ معبد کے خیمے میں نازل ہوئے۔ وہ دونوں خیر کے ساتھ اترے اور خیر کے ساتھ روانہ ہوئے اور جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رفیق ہو اوہ کامیاب ہوا۔ ہائے قصی ! اللہ نے اس کے ساتھ کتنے بے نظیر کارنامے اور سرداریاں تم سے سمیٹ لیں۔بنوکعب کو ان کی خاتون کی قیام گاہ اور مومنین کی نگہداشت کا پڑاؤ مبارک ہو۔ تم اپنی خاتون سے اس کی بکری اور برتن کے متعلق پوچھو۔ تم خود بکری سے پوچھو گے تو وہ بھی شہادت دے گی۔‘‘
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہمیں معلوم نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدھر کا رخ فرمایا ہے کہ ایک جن زیرین مکہ سے یہ اشعار پڑھتا ہو آیا۔ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔ اس کی آواز سن رہے تھے لیکن خود اسے نہیں دیکھ رہے تھے۔ یہاں تک کہ وہ بالائی مکہ سے نکل گیا ، وہ کہتی ہیں کہ جب ہم نے اس کی بات سنی تو ہمیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدھر کا رُخ فرمایا ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُخ مدینہ کی جانب ہے۔[1]
4۔ راستے میں سُراقَہ بن مالک نے تعاقب کیا اور اس واقعے کو خود سُراقہ نے بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں : میں اپنی قوم بنی مد لج کی ایک مجلس میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آکر ہمارے پاس کھڑا ہوا اور ہم بیٹھے تھے۔ اس نے کہا:اے سُراقَہ ! میں نے ابھی ساحل کے پاس چند افراد دیکھے ہیں۔میرا خیال ہے کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی ہیں۔ سراقہ کہتے ہیں کہ میں سمجھ گیا یہ وہی لوگ ہیں لیکن میں نے اس آدمی سے کہا کہ یہ وہ لوگ نہیں ہیں۔ بلکہ تم نے فلاں اور فلاں کودیکھا ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے گزر کر گئے ہیں۔ پھرمیں مجلس میں کچھ دیر تک ٹھہرا رہا۔ اس کے بعد اٹھ کر اندر گیا اور اپنی لونڈی کو حکم دیا کہ وہ میرا گھوڑا نکالے اورٹیلے کے پیچھے روک کرمیرا انتظار کرے۔ ادھر میں نے اپنا نیزہ لیا، اور گھر کے پچھواڑے سے باہر نکلا۔ لاٹھی کا ایک سرازمین پر گھسیٹ رہا تھا اور دوسرا اوپری سرا نیچے کر رکھا تھا۔ اس طرح میں اپنے گھوڑے کے پاس پہنچا اور اس پر سوار ہوگیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ حسب معمول مجھے لے کر دوڑ رہا ہے۔ یہاں تک کہ میں ان کے قریب آگیا۔ اس کے بعد گھوڑا مجھ سمیت پھِسلا میں اس سے گرگیا ، میں نے اٹھ کر ترکش کی طرف ہاتھ بڑھایا اور پانسے کا تیر نکال کر یہ جاننا چاہا کہ میں انہیں ضرر پہنچا سکوں گا یا نہیں ؟ تو وہ تیر نکلا جو مجھے ناپسند تھا ، لیکن