کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 851
بعد روز انہ صبح صبح ابطح پہنچ جاتیں۔(جہاں یہ ماجرا پیش آیا تھا) اور شام تک روتی رہتیں۔ اسی حالت میں ایک سال گزر گیا۔ بالآخر ان کے گھرانے کے کسی آدمی کوترس آگیا اور اس نے کہا کہ اس بیچاری کو جانے کیوں نہیں دیتے ؟ اسے خواہ مخواہ اس کے شوہر اور بیٹے سے جدا کر رکھا ہے۔ اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے ان کے گھر والوں نے کہا کہ اگر تم چاہو تو اپنے شوہر کے پاس چلی جاؤ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیٹے کو اس ددھیال والوں سے واپس لیا اور مدینہ چل پڑیں۔ اللہ اکبر ! کوئی پانچ سو کیلومیٹر کی مسافت کا سفر اور ساتھ میں اللہ کی کوئی مخلوق نہیں۔ جب تَنَعِیم پہنچیں تو عثمان بن ابی طلحہ مل گیا۔ اسے حالات کی تفصیل معلوم ہوئی تو مشایعت کرتا ہو ا مدینہ پہنچانے لے گیا اور جب قباء کی آبادی نظر آئی تو بولا : تمہارا شوہر اسی بستی میں ہے اسی میں چلی جاؤ۔ اللہ برکت دے۔ اس کے بعد وہ مکہ پلٹ آیا۔[1]
2۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے جب ہجرت کا ارادہ کیا تو ان سے کفار قریش نے کہا : تم ہمارے پاس آئے تھے تو حقیر وفقیر تھے لیکن یہاں آکر تمہارا مال بہت زیادہ ہوگیا اور تم بہت آگے پہنچ گئے۔ اب تم چاہتے ہو کہ اپنی جان اور اپنا مال دونوں لے کر چل دوتو واللہ ایسا نہیں ہوسکتا، حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھایہ بتاؤ کہ اگر میں ا پنا مال چھوڑ دوں تو تم میری راہ چھوڑ دوگے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ! حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا تو پھر ٹھیک ہے ، چلو میرا مال تمہارے حوالے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا : صہیب رضی اللہ عنہ نے نفع اٹھایا۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے نفع اٹھایا۔[2]
3۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، عیاش بن ابی ربیعہ اور ہشام بن عاص بن وائل نے آپس میں طے کیا کہ فلاں جگہ صبح صبح اکٹھے ہوکر وہیں سے مدینہ کو ہجرت کی جائے گی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور عیاش تو وقت مقررہ پر آگئے لیکن ہشام کو قید کر لیا گیا۔
پھر جب یہ دونوں حضرات مدینہ پہنچ کر قبا میں اتر چکے توعیاش کے پاس ابوجہل اور اس کا بھائی حارث پہنچے۔ تینوں کی ماں ایک تھی۔ ان دونوں نے عیاش سے کہا : تمہاری ماں نے نذر مانی ہے کہ جب تک وہ تمہیں دیکھ نہ لے گی سر میں کنگھی نہ کرے گی اور دھوپ چھوڑ کر سائے میں نہ آئے گی۔ یہ سن کر عیاش کو اپنی ماں پر ترس آگیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کیفیت دیکھ کر عیاش سے کہا : عیاش ! دیکھو اللہ کی قسم یہ لوگ تم کو محض تمہارے دین سے فتنے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ان سے ہوشیار رہو۔ اللہ کی قسم! اگر تمہاری ماں کو جوؤں نے اذیت پہنچائی توکنگھی کرلے گی اور اسے مکہ کی ذرا کڑی دھوپ