کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 839
ہوں۔ (اشارہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف تھا )
اس کے بعد حضرت اُسید رضی اللہ عنہ نے اپنا حربہ اٹھا یا اور پلٹ کر حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے۔ وہ اپنی قوم کے ساتھ محفل میں تشریف فرماتھے۔ (حضرت اُسید کو دیکھ کر) بولے: میں واللہ! کہہ رہا ہوں کہ یہ شخص تمہارے پاس جو چہرہ لے کر آرہا ہے یہ وہ چہرہ نہیں ہے جسے لے کر گیا تھا۔ پھر جب حضر ت اُسید محفل کے پاس آن کھڑے ہوئے تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا کہ تم نے کیا کیا ؟ انہوں نے کہا : میں نے ان دونوں سے بات کی تو واللہ! مجھے کوئی حرج تو نظر نہیں آیا۔ ویسے میں نے انہیں منع کردیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ ہم وہی کریں گے جو آپ چاہیں گے۔
اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ بنی حارثہ کے لوگ اسعدبن زرارہ کو قتل کر نے گئے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ اسعد آپ کی خالہ کا لڑکا ہے۔ لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کا عہد توڑ دیں۔ یہ سن کر سعد غصے سے بھڑک اٹھے اور اپنا نیز ہ لے کر سیدھے ان دونوں کے پاس پہنچے۔ دیکھا تو دونوں اطمینان سے بیٹھے ہیں۔ سمجھ گئے کہ اُسید کا منشا یہ تھا کہ آپ بھی ان کی باتیں سنیں لیکن یہ ان کے پاس پہنچے تو کھڑے ہو کر سخت سست کہنے لگے۔ پھر اسعد بن زرارہ کو مخاطب کر کے بولے : اللہ کی قسم اے ابو امامہ !اگر میرے اور تیرے درمیان قرابت کا معاملہ نہ ہوتا تو تم مجھ سے اس کی امید نہ رکھ سکتے تھے۔ ہمارے محلے میں آکر ایسی حرکتیں کرتے ہو جو ہمیں گوارا نہیں ؟
ادھر حضرت اسعد رضی اللہ عنہ نے حضرت مُصعب رضی اللہ عنہ سے پہلے ہی سے کہہ دیا تھا کہ واللہ! تمہارے پاس ایک ایسا سردار آرہا ہے، جس کے پیچھے اس کی پوری قوم ہے۔ اگر اس نے تمہاری بات مان لی توپھر ان میں سے کوئی بھی نہ پچھڑے گا۔ اس لیے حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد سے کہا : کیوں نہ آپ تشریف رکھیں اور سنیں۔ اگر کوئی بات پسند آگئی تو قبول کرلیں اور اگر پسند نہ آئی تو ہم آپ کی ناپسندیدہ بات کو آپ سے دور ہی رکھیں گے۔ حضرت سعد نے کہا : انصاف کی بات کہتے ہو ، اس کے بعد اپنا نیزہ گاڑ کر بیٹھ گئے۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے ان پر اسلام پیش کیا اور قرآن کی تلاوت کی۔ ان کا بیان ہے کہ ہمیں حضرت سعد کے بولنے سے پہلے ہی ان کے چہرے کی چمک دمک سے ان کے اسلام کا پتہ لگ گیا۔ اس کے بعد انہوں نے زبان کھولی اور فرمایا : تم لوگ اسلام لاتے ہو تو کیا کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا :آپ غسل کرلیں، پھر حق کی شہادت دیں ، پھر دورکعت نماز پڑھیں۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا۔