کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 838
اہلِ یثرب میں جوش خروش سے اسلام کی تبلیغ شروع کردی۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ مُقری کے خطاب سے مشہور ہوئے۔ (مقری کے معنی ہیں پڑھانے والا۔ اس وقت معلم اور استاد کو مقری کہتے تھے ) تبلیغ کے سلسلے میں ان کی کامیابی کا ایک نہایت شاندار واقعہ یہ ہے کہ ایک روز حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ انہیں ہمراہ لے کر بنی عبد الاشہل اور بنی ظفر کے محلے میں تشریف لے گئے اور وہاں بنی ظفر کے ایک باغ کے اندر مرق نامی کنویں پر بیٹھ گئے، ان کے پاس چند مسلمان بھی جمع ہوگئے۔ اس وقت تک بنی عبد الاشہل کے دونوں سردار، یعنی حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اور حضرت اُسید بن حضیر (مسلمان نہیں ہوئے تھے ) بلکہ شرک ہی پر تھے۔ انہیں جب خبر ہوئی تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے حضرت اُسید سے کہا کہ ذرا جاؤ اور ان دونوں کو ، جو ہمارے کمزوروں کو بیوقوف بنانے آئے ہیں ، ڈانٹ دو اور ہمارے محلے میں آنے سے منع کردو۔ چونکہ اسعد بن زرارہ میری خالہ کا لڑکا ہے (اس لیے تمہیں بھیج رہا ہوں ) ورنہ یہ کام میں خود انجام دے دیتا۔ اسید رضی اللہ عنہ نے اپنا حربہ اٹھا یا اور ان دونوں کے پاس پہنچے۔ حضرت اسعد رضی اللہ عنہ نے انہیں آتا دیکھ کر حضرت مصعب رضی اللہ عنہ سے کہا :یہ اپنی قوم کا سردار تمہارے پا س آرہا ہے۔ اس کے بارے میں اللہ سے سچائی اختیار کرنا۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر یہ بیٹھا تو اس سے بات کروں گا۔ اُسَیْد پہنچے تو ان کے پاس کھڑے ہوکرسخت سست کہنے لگے۔ بولے : تم دونوں ہمارے یہاں کیوں آئے ہو ؟ ہمارے کمزوروں کو بیوقوف بناتے ہو؟ یاد رکھو ! تمہیں اپنی جان کی ضرورت ہے تو ہم سے الگ ہی رہو۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں نہ آپ بیٹھیں اور کچھ سنیں۔ اگر کوئی بات پسند آجائے تو قبول کرلیں۔ پسند نہ آئے تو چھوڑ دیں۔حضرت اسید نے کہا : بات منصفانہ کہہ رہے ہو۔ اس کے بعد اپنا حربہ گاڑکر بیٹھ گئے۔ اب حضرت مصعب رضی اللہ عنہ نے اسلام کی بات شروع کی اور قرآن کی تلاوت فرمائی۔ ان کا بیان ہے کہ واللہ! ہم نے حضرت اُسید رضی اللہ عنہ کے بولنے سے پہلے ہی ان کے چہرے کی چمک دمک سے ان کے اسلام کا پتہ لگا لیا۔ اس کے بعد انہوں نے زبان کھولی تو فرمایا: یہ تو بڑا عمدہ اور بہت ہی خوب تر ہے۔ تم لوگ کسی کو اس دین میں داخل کرنا چاہتے ہوتو کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا : آپ غسل کرلیں۔ کپڑے پاک کرلیں۔ پھر حق کی شہادت دیں، پھر دو رکعت نماز پڑھیں۔ انہوں نے اٹھ کر غسل کیا۔ کپڑے پاک کیے۔ کلمۂ شہادت ادا کیا اور دورکعت نماز پڑھی، پھر بولے : میرے پیچھے ایک اورشخص ہے ، اگر وہ تمہارا پیرو کار بن جائے تو اس کی قوم کا کوئی آدمی پیچھے نہ رہے گا اور میں اس کو ابھی تمہارے پاس بھیج رہا