کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 819
گئے، انہیں اللہ کی طرف بلایا ، اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا۔ باتوں باتوں میں یہ بھی فرمایاکہ اے بنو عبد اللہ ! اللہ نے تمہارے جد اعلیٰ کا نام بہت اچھا رکھا تھا لیکن اس قبیلے نے آپ کی دعوت قبول نہ کی۔ 2۔ بنو حنیفہ:____آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ڈیرے پر تشریف لے گئے، انہیں اللہ کی طرف بلایا اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا لیکن ان کے جیسا برا جواب اہلِ عرب میں سے کسی نے بھی نہ دیا۔ 3۔ عامر بن صعصعہ :____انہیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی طرف دعوت دی ، اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا۔ جواب میں ان کے ایک آدمی بحیرہ بن فراس نے کہا : اللہ کی قسم! اگر میں قریش کے اس جوان کو لے لوں تو اس کے ذریعے پورے عرب کو کھا جاؤں گا۔ پھر اس نے دریافت کیا کہ اچھا یہ بتایئے اگر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے آپ کے اس دین پر بیعت کرلیں، پھر اللہ آپ کو مخالفین غلبہ عطا فرمائے تو کیا آپ کے بعد زمام کار ہمارے ہاتھ میں ہوگی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمام کار تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جہاں چاہے گا رکھے گا۔ اس پر اس شخص نے کہا : خوب ! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی حفاظت میں ہمارا سینہ اہل عرب کے نشانے پر رہے ، لیکن جب اللہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )کو غلبہ عطا فرمائے تو زمام کار کسی اور کے ہاتھ میں ہو؟ ہمیں آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کے دین کی ضرورت نہیں۔ غرض انہوں نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد جب قبیلہ بنو عامر اپنے علاقے میں واپس گیا تو اپنے ایک بوڑھے آدمی کو…جو کبر سنی کے باعث حج میں شریک نہ ہوسکا تھا…سارا ماجرا سنایا اور بتایا کہ ہمارے پاس قبیلۂ قریش کے خاندان بنوعبد المطلب کا ایک جوان آیا تھا جس کا خیال تھا کہ وہ نبی ہے۔ اس نے ہمیں دعوت دی کہ ہم اس کی حفاظت کریں، اس کا ساتھ دیں اور اپنے علاقے میں لے آئیں۔ یہ سن کر اس بڈھے نے دونوں ہاتھوں سے سر تھام لیا اور بولا : اے بنو عامر ! کیا اب اس کی تلافی کی کوئی سبیل ہے ؟ اور کیا اس ازدست رفتہ کو ڈھونڈھا جاسکتا ہے ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں فلاں کی جان ہے! کسی اسماعیلی نے کبھی اس (نبوت ) کا جھوٹا دعویٰ نہیں کیا ۔