کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 816
علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ، پھر اس واقعے کے تعلق سے جو آیات نازل ہوئیں ان کے بیچ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی کامیابی کی بشارتیں بھی ہیں اور اس بات کی وضاحت بھی کہ کائنات کی کوئی بھی طاقت اس دعوت کی کامیابی کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی، چنانچہ ارشاد ہے : ﴿ وَمَنْ لَا يُجِبْ دَاعِيَ اللّٰهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءُ أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾ (۴۶: ۳۲) ’’جو اللہ کے داعی کی دعوت قبول نہ کرے وہ زمین میں (اللہ کو ) بے بس نہیں کرسکتا ، اور اللہ کے سوا اس کا کوئی کار ساز ہے بھی نہیں اور ایسے لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔‘‘ ﴿ وَأَنَّا ظَنَنَّا أَنْ لَنْ نُعْجِزَ اللّٰهَ فِي الْأَرْضِ وَلَنْ نُعْجِزَهُ هَرَبًا ﴾ (۷۲ :۱۲) ’’ہماری سمجھ میں آگیا ہے کہ ہم اللہ کو زمین میں بے بس نہیں کرسکتے اور نہ ہم بھاگ کرہی اسے (پکڑنے سے) عاجز کرسکتے ہیں۔‘‘ اس نصرت اور ان بشارتوں کے سامنے غم والم اور حزن ومایوسی کے وہ سارے بادل چھٹ گئے جو طائف سے نکلتے وقت گالیاں اور تالیاں سننے اور پتھر کھانے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر چھائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عزم مصمم فرما لیا کہ اب مکہ پلٹنا ہے اور نئے سرے سے دعوتِ اسلام اور تبلیغ ِ رسالت کے کام میں چستی اور گرمجوشی کے ساتھ لگ جانا ہے۔ یہی موقع تھا جب حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ مکہ کیسے جائیں گے جبکہ وہاں کے باشندوں، یعنی قریش نے آپ کو نکال دیا ہے ؟ اور جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے زید ! تم جو حالت دیکھ رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے کشادگی اور نجات کی کوئی راہ ضرور بنائے گا۔ اللہ يقيناً اپنے دین کی مدد کر ے گا اور اپنے نبی کو غالب فرمائے گا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے اور مکے کے قریب پہنچ کر کوہِ حَرا کے دامن میں ٹھہر گئے، پھر خزاعہ کے ایک آدمی کے ذریعے اخنس بن شریق کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دے دے۔ مگر اخنس نے یہ کہہ کر معذرت کردی کہ میں حلیف ہوں اور حلیف پناہ دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل بن عمرو کے پاس یہی پیغام بھیجا، مگر اس نے بھی یہ کہہ کر معذرت کردی کہ بنی عامر کی دی ہوئی پناہ بنوکعب پر لاگو نہیں ہوتی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطعم بن عدی کے پاس پیغام بھیجا۔ مطعم نے کہا :ہاں اور پھر ہتھیار پہن کر اپنے