کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 812
چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپسی کا قصد فرمایا تو یہ اوباش گالیاں دیتے ، تالیاں پیٹتے اور شور مچاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگ گئے ، اور دیکھتے دیکھتے اتنی بھیڑ جمع ہوگئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کے دونوں جانب لائن لگ گئی۔ پھر گالیوں اور بد زبانیوں کے ساتھ ساتھ پتھر بھی چلنے لگے۔ جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑی پر اتنے زخم آئے کہ دونوں جوتے خون میں تر بتر ہوگئے۔ ادھر حضرت زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ ڈھال بن کرچلتے ہوئے پتھروں کو روک رہے تھے۔ جس سے ان کے سر میں کئی جگہ چوٹ آئی۔ بدمعاشوں نے یہ سلسلہ برابر جاری رکھا یہاں تک کہ آپ کو عتبہ اور شیبہ ابنائے ربیعہ کے ایک باغ میں پناہ لینے پر مجبور کردیا۔ یہ باغ طائف سے تین میل کے فاصلے پر واقع تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں پناہ لی تو بھیڑ واپس چلی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیوار سے ٹیک لگا کر انگور کے بیل کے سائے میں بیٹھ گئے۔ قدرے اطمینان ہوا تو دعا فرمائی جو دعائے مستضعفین کے نام سے مشہور ہے۔ اس دعا کے ایک ایک فقرے سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ طائف میں اس بدسلوکی سے دوچار ہونے کے بعد اور کسی ایک بھی شخص کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر دل فگا رتھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احساسات پر حزن والم اور غم وافسوس کا کس قدر غلبہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اللّٰہم إلیک أشکو ضعف قوتی وقلۃ حیلتی وہوانی علی الناس یا أرحم الراحمین أنت رب المستضعفین وأنت ربی ٗ إلی من تکلنی؟ إلی بعید یتجہمني ؟ أم إلی عدو ملکتہ أمری۔ إن لم یکن بک علی غضب فلا أبالی ٗ ولکن عافیتک ہی أوسع لی ٗ أعوذبنور وجہک الذی أشرقت لہ الظلمات وصلح علیہ أمر الدنیا والآخرۃ من ان تنزل بی غضبک أو یحل علی سخطک ٗ لک العتبی حتی ترضی ٗ ولا حول ولا قوۃ إلا بک (( ’’بار الہا ! میں تجھ ہی سے اپنی کمزوری وبے بسی اور لوگوں کے نزدیک اپنی بے قدری کا شکوہ کرتا ہوں۔ یا ارحم الراحمین۔ تو کمزوروں کا رب ہے اور تو ہی میرا بھی رب ہے۔ تو مجھے کس کے حوالے کررہا ہے ؟ کیا کسی بیگانے کے جومیرے ساتھ تندی سے پیش آئے ؟ یا کسی دشمن کے جس کو تو نے میرے معاملے کا مالک بنادیا ہے ؟ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں ہے تو مجھے کوئی پروا نہیں ، لیکن تیری عافیت میرے لیے زیادہ کشادہ ہے۔ میں تیر ے چہرے کے اس نور کی پناہ چاہتا ہوں جس سے تاریکیاں روشن ہوگئیں اور جس پردنیا و آخرت کے معاملات درست