کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 805
’’وہ جو کچھ کرتے ہیں دل کے اس خوف کے ساتھ کرتے ہیں کہ انہیں اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانا ہے۔‘‘ انہیں اس کا بھی یقین تھا کہ دنیا اپنی ساری نعمتوں اور مصیبتوں سمیت آخرت کے مقابل مچھر کے ایک پر کے برابر بھی نہیں اور یہ یقین اتنا پختہ تھا کہ اس کے سامنے دنیا کی ساری مشکلات ، مشقتیں اور تلخیاں ہیچ تھیں ، اس لیے وہ ان مشکلات اور تلخیوں کوکوئی حیثیت نہیں دیتے تھے۔ $ انہی پر خطر مشکل ترین اور تیرہ وتار حالات میں ایسی سورتیں اور آیتیں بھی نازل ہورہی تھیں جن میں بڑے ٹھوس اور پر کشش انداز سے اسلام کے بنیادی اصولوں پر دلائل وبراہین قائم کیے گئے تھے اور اس وقت اسلام کی دعوت انہی اصولوں کے گردش کر رہی تھی۔ ان آیتوں میں اہل اسلام کو ایسے بنیادی امور بتلائے جارہے تھے ، جن پر اللہ تعالیٰ نے عالم انسانیت کے سب سے باعظمت اور پر رونق معاشرے، یعنی اسلامی معاشرے کی تعمیر وتشکیل مقدر کر رکھی تھی۔ نیز ان آیات میں مسلمانوں کے جذبات واحساسات کو پامردی وثبات قدمی پر ابھارا جارہا تھا۔ اس کے لیے مثالیں دی جارہی تھیں اور اس کی حکمتیں بیان کی جاتی تھیں : ﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّٰهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيبٌ ﴾ (البقره ۲: ۲۱۴) ’’تم سمجھتے ہوکہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی تم پر ان لوگوں جیسی حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ وہ سختیوں اور بد حالیوں سے دوچار ہوئے اور انہیں جھنجوڑ دیا گیا۔ یہاں تک کہ رسول اور جولوگ ان پر ایمان لائے تھے بول اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سنو ! اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔‘‘ ﴿ الم ، أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ، وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ ﴾ (العنكبوت۲۹: ۱ ،۲، ۳) ’’الٓمٓ۔کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں یہ کہنے پر چھوڑ دیا جائے گا کہ ہم ایمان لائے ، اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی، حالانکہ ان سے پہلے جولوگ تھے ہم نے ان کی آزمائش کی۔ لہٰذا (ان کے بارے میں بھی ) اللہ یہ ضرور معلوم کرے گا کہ کن لوگوں نے سچ کہا اور یہ بھی ضرور معلوم کرے گا کہ کون لوگ جھوٹے ہیں۔‘‘ اور انہی کے پہلو بہ پہلو ایسی آیات کا نزول بھی ہورہا تھا جن میں کفار ومعاندین کے اعتراضات کے دندان شکن جواب دیئے گئے تھے، ان کے لیے کوئی حیلہ باقی نہیں چھوڑا تھا اور انہیں