کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 791
پر ہشام بن عمرو ، ابو البختری بن ہشام کے پاس گیا اور اس سے بھی اسی طرح کی گفتگو کی جیسی مطعم سے کی تھی۔ اس نے کہا :بھلا کوئی اس کی تائید بھی کرنے والا ہے ؟ ہشام نے کہا: ہاں۔ پوچھا :کون ؟ کہا : زہیر بن ابی امیہ ،مطعم بن عدی اور میں۔ اس نے کہا : اچھا تو اب پانچواں آدمی ڈھونڈو …اس کے لیے ہشام ، زمعہ بن اسود بن مطلب بن اسد کے پاس گیا اور اس سے گفتگو کرتے ہوئے بنوہاشم کی قرابت اور ان کے حقوق یاددلائے۔ اس نے کہا : بھلا جس کام کے لیے مجھے بلا رہے ہو اس سے کوئی اور بھی متفق ہے؟ ہشام نے اثبات میں جواب دیا اور سب کے نام بتلائے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے حجون کے پاس جمع ہوکر آپس میں یہ عہد وپیمان کیا کہ صحیفہ چاک کرنا ہے۔ زہیر نے کہا : میں ابتدا کروں گا، یعنی سب سے پہلے میں ہی زبان کھولوں گا۔ صبح ہوئی تو سب لوگ حسب ِ معمول اپنی اپنی محفلوں میں پہنچے۔ زہیر بھی ایک جوڑا زیبِ تن کیے ہوئے پہنچا۔ پہلے بیت اللہ کے سات چکر لگائے، پھر لوگوں سے مخاطب ہوکر بولا: مکے والو!کیا ہم کھا نا کھائیں ، کپڑے پہنیں اور بنوہاشم تباہ وبرباد ہوں۔ نہ ان کے ہاتھ کچھ بیچا جائے نہ ان سے کچھ خریدا جائے۔ اللہ کی قسم !میں بیٹھ نہیں سکتا یہاں تک کہ اس ظالمانہ اور قرابت شکن صحیفے کو چاک کر دیا جائے۔ ابو جہل …جو مسجد حرام کے ایک گوشے میں موجود تھا۔بولا : تم غلط کہتے ہو۔ اللہ کی قسم! اسے پھاڑا نہیں جاسکتا۔ اس پر زمعہ بن اسود نے کہا : واللہ! تم زیادہ غلط کہتے ہو۔ جب یہ صحیفہ لکھا گیا تھا تب بھی ہم اس سے راضی نہ تھے۔ اس پر ابو البختری نے گرہ لگا ئی : زمعہ ٹھیک کہہ رہا ہے۔ اس میں جو کچھ لکھا گیا ہے اس سے نہ ہم راضی ہیں نہ اسے ماننے کو تیار ہیں۔ اس کے بعد مطعم بن عدی نے کہا : تم دونوں ٹھیک کہتے ہو اور جو اس کے خلاف کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ ہم اس صحیفہ سے اور اس میں جو کچھ لکھا ہوا ہے اس سے اللہ کے حضور براء ت کا اظہار کرتے ہیں۔ پھر ہشام بن عمرو نے بھی اسی طرح کی بات کہی۔ یہ ماجرا دیکھ کر ابوجہل نے کہا : ہونہہ۔ یہ بات رات میں طے کی گئی ہے اور اس کا مشورہ یہاں کے بجائے کہیں اور کیا گیا ہے۔ اس دوران ابو طالب بھی حرم پاک کے ایک گوشے میں موجود تھے۔ ان کے آنے کی وجہ یہ