کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 785
کہا: ٹھیک ہے سنوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بسم اللّٰہ الرحمن الرحيم ﴿حم ،تَنزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ،كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُہُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ،بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَاَعْرَضَ اَكْثَرُھُمْ فَھُمْ لا يَسْمَعُونَ ،وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي اَكِنَّہٍ مِّمَّا تَدْعُونَا اِلَيْہِ﴾(فصلت41: 1۔5) ’’حم۔ یہ رحمٰن و رحیم کی طرف سے نازل کی ہوئی ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی گئی ہیں۔ عربی قران ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہے، لیکن اکثر لوگوں نے اعراض کیا اور وہ سنتے نہیں۔ کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، اس کے لئے ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے پڑھتے جا رہے تھے اور عتبہ اپنے دونوں ہاتھ پیچھے زمین پر ٹیکے چپ چاپ سنتا جا رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آیت سجدہ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا پھر فرمایا: ’’ ابو ولید! تمہیں جو کچھ سننا تھا سن چکے اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔‘‘ عتبہ اٹھا اور سیدھا اپنے آدمیوں کے پاس آیا۔ اسے آتا دیکھ کر مشرکین نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا: "خدا کی قسم! ابو ولید تمہارے پاس وہ چہرہ لے کر نہیں آرہا جو چہرہ لے کر گیا تھا" پھر جب ابو ولید آکر بیٹھ گیا تو لوگوں نے پوچھا: " ابو ولید ! پیچھے کی کیا خبر ہے"؟ اس نے کہا: " پیچھے کی خبر یہ ہے کہ میں نے ایک ایسا کلام سنا ہے کہ ویسا کلام واللہ میں نے کبھی نہیں سنا۔خدا کی قسم وہ نہ شعر ہے نہ جادو، نہ کہانت۔ قریش کے لوگو! میری بات مانو اور اس معاملے کو مجھ پر چھوڑ دو( میری رائے یہ ہے کہ) اس شخص کو اس کے حال پر چھوڑ کر الگ تھلگ بیٹھ رہو۔ خدا کی قسم! میں نے اسکا جو قول سنا ہے اس سے کوئی زبردست واقعی رونما ہو کر رہے گا۔ پھر اگر اس شخص کو عرب نے مار ڈالا تو تمہارا کام دوسروں کے ذریعے انجام پا جائیگا۔اور اگر یہ شخص عرب پر غالب آگیا تو اس کی بادشاہت تمہاری بادشاہت اور اس کی عزت تمہاری عزت ہوگی ،اور اسکا وجود سب سے بڑھ کر تمہارے لئے سعادت کا باعث ہوگا" لوگوں نے کہا: " ابو ولید! خدا کی قسم تم پر بھی اس کی زبان کا جادو چل گیا"۔ عُتبہ نے کہا: اس شخص کے بارے میں کری رائے یہی ہے اب تمہیں جو ٹھیک معلوم ہو کرو۔[1]