کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 780
بہن نے کہا!" تم ناپاک ہو" اس کتاب کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔ اٹو غسل کرو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر غسل کیا پھر کتاب لی اور "بسم اللہ الرحمن الرحيم" پڑھی۔ کہنے لگے یہ تو بڑے پاکیزہ نام ہیں۔ اس کے بعدطہٰ سے﴿ اِنَّنِي اَنَا اللّٰه لا اِلَاَ اِلاَّ اَنَا فَاعْبُدْنِي وَاَقِمِ الصَّلاۃَ لِذِكْرِي﴾ (طہٰ20: 1۔4)تک قرا ءت کی کہنے لگے : "یہ تو بڑا عمدہ اور بڑا محترم کلام ہے۔ مجھے محمّد کا پتہ بتاؤ!۔ حضرت خبّاب رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے یہ فقرے سن کر باہر آگئے اور کہنے لگے: "عمر! خوش ہو جاؤ۔ مجھے امید ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعرات کی رات تمہارے متعلق جو دعا کی تھی کہ( اے اللہ! عمر بن ابن الخطاب یا ابو جہل بن ہشام کے ذریعے سے اسلام کو قوت پہنچا) یہ وہی ہے۔ اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ صفا کے پاس والے مکان میں تشریف فرما ہیں"۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی تلوار حمائل کی اور اس گھر کے پاس آکر دروازے پر دستک دی۔ ایک آدمی نے اٹھ کر دروازے کی دراز سے جھانکاتو دیکھا حضرت عمر تلوار حمائل کئے موجود ہیں۔لپک کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، اور سارے سمٹ کر یکجا ہو گئے۔حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا: عمر ہیں۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بس! عمر ہے دروازہ کھول دو۔ اگر وہ خیر کی نیت سے آیا ہے تو ہم اسے خیر عطا کریں گے اور اگر کوئی برا ارادہ لیکر آیا ہے تو ہم اسی کی تلوار سے اسکا کام تمام کر دینگے۔ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف فرما تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی تھی۔ وحی نازل ہو چکی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے۔بیٹھک میں ملاقات ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے کپڑے اور تلوار کا پرتلا سمیٹ کر پکڑا اور سختی سے جھٹکتے ہوئے فرمایا: عمر! کیا تم اس وقت تک باز نہ آؤگے جب تک اللہ تعالیٰ تم پر بھی ویسی ہی ذلت ورسوائی اور عبرتناک سزا نازل نہ فرمادے، جیسی ولید بن مغیرہ پر نازل ہو چکی ہے؟ یا اللہ! یہ عمر بن خطاب ہے۔یا اللہ! اسلام کو عمر بن خطاب کے ذریعے قوت و عظمت عطا فرما۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حلقہ بگوش اسلام ہوتے ہوئے کہا: اَشھَدُ اَن لاَّ اِلٰہَ الاَ اللّٰه وَ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُولُ اللّٰہ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور يقيناً آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ یہ سن کر گھر کے اندر موجود تمام صحابہ کرام نے اس زور سے تکبیر کہی کہ مسجد حرام والوں