کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 768
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے سورۃ مرہم کی ابتدائی آیات تلاوت فرمائیں، نجاشی اس قدر رویا کہ اس کی داڑھی تر ہو گئی، نجاشی کے تمام اسقف بھی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی تلاوت سن کر اس قدر روئے کہ انکے صحیفے تر ہو گئے، پھر نجاشی کے کہا کہ یہ کلام اور وہ کلام جو حضرت عیسیٰ لے کر آئے تھے، دونوں ایک ہی شمعدان سے نکلے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد نجاشی نے عمرو عاص اور عبداللہ بن ربیعیہ کو مخاطب کر کے کہا کہ تم دونوں چلے جاؤ، میں ان لوگوں کو تمہارے حوالے نہیں کر سکتا اور نہ یہاں انکے خلاف کوئی چال چلی جا سکتی ہے۔ اس حکم پر وہ دونوں وہاں سے نکل گئے لیکن پھر عمرو بن عاص نے عبداللہ بن ربعیہ سے کہا: خدا کی قسم! کل انکے متعلق ایسی بات لاؤں گا کہ ان کی ہریالی کی جڑ کاٹ کے رکھ دونگا۔ عبداللہ بن ربعیہ نے کہا: نہیں ایسا نہ کرنا۔ ان لوگوں نے اگرچہ ہمارے خلاف کیا ہے لیکن ہیں بہرحآل ہمارے اپنے ہی کنبے قبیلے کے لوگ۔ مگر عمرو بن عاص اپنی رائے پر اڑے رہے۔ اگلا دن آیا تو عمرو بن عاص نے نجاشی سے کہا: اے بادشاہ! یہ لوگ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے بارے میں ایک بڑی بات کہتے ہیں۔ اس پر نجاشی نے مسلمانوں کو پھر بلا بھیجا، وہ پوچھنا چاہتا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسلمان کیا کہتے ہیں۔ اس دفعہ مسلمانوں کو گھبراہٹ ہوئی لیکن انہوں نے طے کیا کہ سچ ہی بولیں گے۔ نتیجہ خواہ کچھ بھی ہو۔ چنانچہ جب مسلمان نجاشی کے دربار میں حاضر ہوئے، اور اس نے سوال کیا تو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں وہی بات کہتے ہیں‌جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے ، اس کے رسول،اس کی روح اور اسکا وہ کلمہ ہیں جسے اللہ نے کنواری پاک دامن حضرت مریم علیہ السلام کی طرف القا کیا تھا۔"اس پر نجاشی نے زمین سے ایک تنکہ اٹھایا اور بولا: خدا کی قسم! جو کچھ تم نے کہا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس سے اس تنکے کے برابر بھی بڑھ کر نہ تھے۔" اس پر بطریقیوں نے "ہونہہ" کی آواز لگائی۔ نجاشی نے کہا اگرچہ تم لوگ "ہونہہ" کہو۔ اس کے بعد نجاشی نے مسلمانوں سے کہا: جاؤ ! تم لوگ میرے قلمرو میں امن و امان سے ہو۔ جو تمہیں گالی دے گا اس پر تاوان لگایا جائیگا۔ مجھے گوارا نہیں کہ تم میں سے میں کسی آدمی کو