کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 758
پہنچاتا اور اللہ کی راہ سے روکتا تھا۔پھر اپنی اس حرکت اور برائی پر ناز اور فخر کرتا ہوا جاتاتھا، گویا اس نے کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام دے دیا ہے۔قران مجید کی یہ آیات اسی شخص کے بارے میں نازل ہوئیں۔
﴿فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّیٰ ﴾[1] ( الخ) (القیامہ75: 31)
ترجمہ: نہ اس نے صدقہ دیا نہ نماز پڑھی بلکہ جھٹلایا اور پیٹھ پھیری۔پھر وہ اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کے پاس گیا،یہ تیرے خوب لائق ہے خوب لائق ہے۔
اس شخص نے پہلے دن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسی دن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے روکتا رہا۔ایک بار رسول صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے کہ اسکا گزر ہوا، دیکھتے ہی بولا محمّد! کیا میں نے تجھکو اس سے منع نہیں کیا تھا؟ ساتھ ہی دھمکی بھی دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ڈانٹ کر سختی سے جواب دیا۔اس پر وہ کہنے لگا، اے محمّد مجھے کاہے کو دھمکی دے رہے ہو دیکھو! خدا کی قسم! اس وادی(مکہ) میں میری محفل سب سے بڑی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:﴿فَلیَدعُ نَادیَہ﴾[2] ’’اچھا!تو وہ بلائے اپنی محفل کو (ہم بھی سزا کے فرشتوں کو بلائے دیتے ہیں)۔‘‘
ایک روایت میں مذکور ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا گریبان گلے کے پاس سے پکڑ لیا اور جھنجوڑتے ہوئے فرمایا:
﴿أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى،ثُمَّ اَوْلَى لَكَ فَاَوْلَى﴾(القیامہ75:34۔35)
ترجمہ: تیرے لئے بہت ہی موزوں ہے۔تیرے لئے بہت ہی موزوں ہے۔
اس پر اللہ کا یہ دشمن کہنے لگا اے محمدّّ ! مجھے دھمکی دے رہے ہو؟ خدا کی قسم تم اور تمہارا پروردگار میرا کچھ نہیں کر سکتے۔میں مکے کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان چلنے پھرنے والوں میں سب سے زیادہ معزّز ہوں۔[3]
بہر حال اس ڈانٹ کے باوجود ابو جہل اپنی حماقت سے باز آنے والا نہیں تھا بلکہ اس کی بد بختی میں کچھ اور اضافہ ہی ہو گیا۔چنانچہ صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ( ایک بار سرداران قریش سے) ابو جہل نے کہا کہ محمّد آپ حضرات کے روبرو اپنا چہرہ خاک آلود کرتا ہے؟ جواب دیا گیا۔ ہاں! اس نے کہا لات و عزّیٰ کی قسم! اگر میں نے (اس حالت) میں اسے دیکھ لیا تو اس کی گردن روند دونگا اور اسکا چہرہ مٹی پر رگڑ دونگا۔اس کے بعد اس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے