کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 757
اللہ ابو جہل کو پکڑ لے،اور عتبہ بن ربیعہ، شیبی بن ربیعہ،ولید بن عتبہ، امیّہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کو پکڑ لے۔‘‘
انہوں نے ساتویں کا نام بھی گنایا لیکن راوی کو یاد نہ رہا____ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے دیکھا کہ جن لوگوں کے نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گن گن کر لئے تھے سب کے سب بدر کے کنویں میں مقتول پرے ہوئے تھے۔[1]
امیّہ بن خلف کا وطیرہ تھا کہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تو لعن طعن کرتا۔اسی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔۔
﴿وَيْلٌ لِّكُلِّ ھُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ﴾ (الھمزہ،آیت 1)
ترجمہ: ہر لعن طعن اور برائیاں کرنے والے کے لئے خرابی ہے۔‘‘
ابن ہشام کہتے ہیں کہ ھمزہ وہ شخص ہے جو علانیہ گالی بکے اور آنکھیں ٹیڑھی کرکے اشارے کرے۔اور لمزہ وہ شخص ہے جو پیٹھ پیچھے لوگوں کی برائیاں کرے اور انہیں اذیت دے۔[2]
امیّہ کا بھائی ابی بن خلف، عقبہ بن معیط کا گہرا دوست تھا۔ایک بار عقبہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر کچھ سنا۔ابی کو معلوم ہوا تو اس نے عقبہ کو سخت سست کہا۔عتاب کیا اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ پر تھوک آئے۔ آخر عقبہ نے ایسا ہی کیا۔خؤد ابی بن خلف نے ایک مرتبہ ایک بوسیدہ ہڈی لاکر توڑی اور ہوا میں پھونک کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اڑا دی۔[3]
اخنس بن شریق ثقفی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستانے والوں میں تھا۔قران میں اس کے نو اوصاف بیان کئے گئے ہیں جس سے اس کے کردار کا اندازہ ہوتا ہے۔ارشاد ہے:
﴿وَلا تُطِعْ كُلَّ حَلاَّفٍ مَّھِينٍ ،هَمَّازٍ مَّشَّاء بِنَمِيمٍ ،مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيمٍ ،عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ﴾( القلم68: 10۔13)
’’تم بات نہ مانو کسی قسم کھانے والے ذلیل کی جو لعن طعن کرتا ہے،چغلیاں کرتا ہے۔بھلائی سے روکتا ہے۔حد درجہ ظالم،بد عمل اور جفاکار ہے،اور اس کے بعد بھی بد اصل بھی ہے۔‘‘
ابو جہل کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر قران سنتا تھا لیکن بس سنتا ہی تھا ایمان و اطاعت اور ادب و خشیت اختیار نہیں کرتا تھا۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بات سے اذیت