کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 734
على ان تطلبوه بمعصية اللّٰه فان ماعند اللّٰه لاينال الا بطاعته ’’روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونکی کہ کوئی نفس مر نہیں سکتا یہاں تک کہ اپنا رزق پورا پورا حاصل کر لے۔ پس اللہ سے ڈرو اور طلب میں اچھائی اختیار کرو اور رزق کی تاخیر تمھیں اس بات پر آمدہ نہ کرے کہ تم اُسے اللہ کی معصیت کے ذریعے تلاش کرو، کیونکہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ ۳۔ فرشتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آدمی کی شکل اختیار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتا پھر جو کچھ وہ کہتا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یاد کر لیتے۔ اس صورت میں کبھی کبھی صحابہ رضی اللہ عنہ بھی فرشتے کو دیکھتے تھے۔ ۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی گھنٹی کے ٹن ٹنانے کی طرح آتی تھی۔ وحی کہ یہ سب سے سخت صورت ہوتی تھی۔ اس صورت میں فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا تھا اور وحی آتی تھی تو سخت جاڑے کے زمانے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ پڑتا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوار ہوتے تو وہ زمین پر بیٹھ جاتی تھی۔ ایک بار اس طرح وحی آئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی ران پر تھی، تو ان پر اس قدر گراں بار ہوئی کہ معلوم ہوتا تھا ران کُچل جائے گی۔ ۵۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتے کو اس کی اصلی اور پیدائشی شکل میں دیکھتے تھے اور اسی حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کی حسبِ مشیّت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کرتا تھا۔ یہ صورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرتبہ پیش آئی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورة النجم میں فرمایا ہے۔ ۶۔ وہ وحی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر معراج کی رات نماز کی فرضیت وغیرہ کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے اس وقت فرمائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آسمانوں کے اوپر تھے۔ ۷۔ فرشتے کے واسطے کے بغیر اللہ تعالیٰ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجاب میں رہ کر براہِ راست گفتگو جیسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو فرمائی تھی۔ وحی کی یہ صورت موسیٰ علیہ السلام کے لیے نصِّ قرآنی سے قطعی طور پر ثابت ہے۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس کا ثبوت (قرآن کی بجائے) معراج کی حدیث میں ہے۔ بعض لوگوں نے ایک آٹھویں شکل کا بھی اضافہ کیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ رُو در رُو بغیر حجاب کے گفتگو کرے۔ لیکن یہ ایسی صورت ہے جس کے بارے میں سلف سے لے کر خلف تک اختلاف چلا آیا ہے۔ [1] ٭٭٭