کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 730
من علق ، اقرأ و ربك الأكرم ﴾[1] ’’پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، انسان کو لوتھڑے سے پیدا کیا۔ پڑھو اور تمھارا رب نہایت کریم ہے۔‘‘ ان آیات کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پلٹے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل دَھک دَھک کر رہا تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد کے پاس تشریف لائے اور فرمایا، مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چادر اوڑھا دی یہاں تک کہ خوف جاتا رہا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے فرمایا، یہ مجھے کیا ہو گیا ہے؟ مجھے تو اپنی جان کا ڈر لگتا ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا قطعا نہیں۔ بخدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ رسوا نہ کرے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں، درماندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، تہی دستوں کا بندوبست کرتے ہیں، مہمان کی میزبانی کرتے ہیں اور حق کے مصائب پر اعانت کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچیرے بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعُزیٰ کے پاس لے گئیں۔ ورقہ دورِ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے اور عبرانی میں لکھنا جانتے تھے۔ چنانچہ عبرانی زبان میں حسبِ توفیق الٰہی انجیل لکھتے تھے۔ اُس وقت بہت بوڑھے اور نابینا ہو چکے تھے۔ ان سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا بھائی جان! آپ اپنے بھتیجے کی بات سنیں۔ ورقہ نے کہا: بھتیجے! تم کیا دیکھتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا بیان فرما دیا۔ اس پر ورقہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ تو وہی ناموس ہے جسے اللہ نے موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا۔ کاش میں اس وقت توانا ہوتا۔ کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکال دے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا! تو کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا، ہاں! جب بھی کوئی آدمی اس طرح کا پیغام لایا جیسا تم لائے ہو تو اس سے ضرور دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمھارا زمانہ پا لیا تو تمھاری زبردست مدد کروں گا۔ اس کے بعد ورقہ جلد ہی فوت ہو گئے اور وحی رُک گئی۔ [2] طبری اور ابنِ ہشام کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اچانک وحی کی آمد کے بعد غارِ