کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 708
ہاشم کے بعد انکےبھائی مطلب کو ملا۔یہ بھی اپنی قوم میں خوبی اور اعزاز کے مالک تھے۔ ان کی بات ٹالی نہیں جاتی تھی۔ان کی سخاوت کے سبب قریش نے انکا لقب فیاض رکھ دیا تھا۔جب شیبہ یعنی عبدالمطب دس بارہ برس کے ہو گئے تو مطلب کو انکا علم ہوا اور وہ انہیں لینے کے لئے روانہ ہوئے۔ جب یثرب کے قریب پہنچے اور شیبہ پر نظر پڑی تو اشکبار ہو گئے، انہین سینے سے لگا لیا اور اپنی سواری پر پیچھے بٹھا کر مکہ کے لئے روانہ ہو گئے۔ مگر شیبہ نے ماں کی اجازت کے بغیر جانے سے انکار کر دیا۔ اس لئے مطلب ان کی ماں سے اجازت کے طالب ہوئے مگر ماں نے اجازت نہ دی۔آخر مطلب نے کہا یہ اپنے والد کی حکومت اور اللہ کے حرم کی طرف جا رہے ہیں اس پر ماں نے اجازت دے دی اور مطلب انہیں اپنے اونٹ پر بٹھا کر مکہ لے آئے۔ مکے والوں نے دیکھا تو کہا یہ عبدالمطلب ہے یعنی مطلب کا غلام ہے،مطلب نے کہا نہیں نہیں! یہ میرا بھتیجا ہے یعنی میرے بھائی ہاشم کا لڑکا ہے۔ پھر شیبہ نے مطلب کے پاس پرورش پائی اور جوان ہوئے۔ اس کے بعد مقام رومان(یمن) میں مطلب کی وفات ہو گئی اور انکے چھوڑے ہوئے مناصب عبدالمطلب کو حاصل ہوئے۔ عبدالمطلب نے اپنی قوم میں اس قدر شرف و اعزاز حاصل کیا کے انکے آباٴو اجداد میں بھی کوئی اس مقام کو نہ پہنچ سکا تھا۔قوم نے انہیں دل سے چاہا اور ان کی بڑی عزت و قدر کی۔[1]
جب مطلب کی وفات ہو گئی تو نوفل نے عبدالمطلب کے صحن پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔عبدالمطلب نے قریشے کچھ لوگوں سے اپنے چچا کے خلاف مدد چاہی لیکن انہون نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ ہم تمہارے اور تمہارے چچا کے درمیان دخیل نہیں ہو سکتے۔آخر عبدالمطلب نے بنی نجار میں اپنے ماموں کو کچھ اشعار لکھ بھیجے، جسمیں ان سے مدد کی درخواست کی تھی، جواب میں انکا ماموں ابو سعد بن عدی اسی 80 سوار لیکر روانہ ہوا اور مکے کے قریب البطح میں اترا۔ عبدالمطلب نے وہیں ملاقات کی، اور کہا ماموں جان! گھر تشریف لے چلیں۔ابو سعد نے کہا: نہیں خدا کی قسم! یہاں تک کے نوفل سے مل لوں۔اس کے بعد ابو سعد آگے بڑھا اور نوفل کے سر پر آن کھڑا ہوا۔ نوفل حطیم میں مشائخ قریش کے ہمراہ بیٹھا تھا۔ ابو سعد نے تلوار بے نیام کرتے ہوئے کہا: اس گھر کے رب کی قسم! اگر تم نے میرے بھانجے کی زمین واپس نہ کی تو یہ تلوار تمہارے اندر پیوست کر دونگا۔نوفل نے کہا اچھا! ابو میں نے واپس کر دی۔ اس پر ابو سعد نے