کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 690
کی چیزوں اور اپنی کھیتی اور چوپائے کی پیداوار کا ایک حصہ بتوں کے لیے خاص کر دیتے تھے۔ اس سلسلے میں ان کا دلچسپ رواج یہ تھا کہ وہ اللہ کے لیے بھی اپنی کھیتی اور جانوروں کی پیداوار کا ایک حصہ خاص کرتے تھے پھرمختلف اسباب کی بنا پر اللہ کا حصہ تو بتوں کی طرف منتقل کر سکتے تھے لیکن بتوں کا حصہ کسی بھی حال میں اللہ کی طرف منتقل نہیں کر سکتے تھے۔ اللہ کا ارشاد ہے:
﴿وَجَعَلُوا للّٰهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَذَا للّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَذَا لِشُرَكَائِنَا فَمَا كَانَ لِشُرَكَائِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى اللّٰهِ وَمَا كَانَ للّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَى شُرَكَائِهِمْ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ﴾ (الانعام6: 136)
"اللہ نے جو کھیتی اور چوپائے پیدا کئے ہیں اس کا ایک حصہ انہوں نے اللہ کے لیے مقرر کیا اور کہا یہ اللہ کے لیے ہے۔ ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شرکاء کے لیے ہے، تو جو ان کے شرکاء کے لیے ہوتا ہے وہ تو اللہ تک نہیں پہنچتا (مگر) جو اللہ کےلیے ہوتا ہے وہ ان کے شرکاء تک پہنچ جاتا ہے۔ کتنا بُرا ہے وہ فیصلہ جو یہ لوگ کرتے ہیں"۔
5۔ بتوں کے تقرب کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ وہ مشرکین کھیتی اور چوپائے کے اندر مختلف قسم کی نذریں مانتے تھے۔ اللہ کا ارشاد ہے:
﴿وَقَالُوا هَذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَنْ نَشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ﴾( الانعام6: 138)
’’ان مشرکین نے کہا کہ یہ چوپائے اور کھیتیاں ممنوع ہیں۔ انہیں وہی کھا سکتا ہے جسے ہم چاہیں۔ ان کے خیال میں اور یہ وہ چوپائے ہیں جن کی پیٹھ حرام کی گئی ہے (نہ ان پر سواری کی جاسکتی ہے نہ سامان لادا جا سکتا ہے) اور کچھ چوپائے ایسے ہیں جن پر یہ لوگ اللہ پر افتراء کرتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتے۔‘‘
6۔ ان ہی جانوروں میں بَحیرہ، سائبہ، وَصِیلَہ اور حَامی تھے۔ ابن اسحاق کہتے ہیں کہ بحیرہ، سائبہ کی بچی کو کہا جاتا ہے۔ اور سائبہ اس انٹنی کو کہا جاتا ہے جس سے دس بار پے دَر پے مادہ بچے پیدا ہوں، درمیان میں کوئی نر پیدا نہ ہو۔ ایسی اونٹنی کو آزاد چھوڑ دیاجاتا تھا اس پر سواری نہیں کی جاتی تھی، اس کے بال نہیں کاٹے جاتے تھے۔ اور مہمان کے سوا کوئی اس کا دودھ نہیں پیتا تھا ۔ اس کے بعد یہ اونٹنی جو مادہ بچہ جنتی اس کا کان چیر دیا جاتا اور اسے بھی اس کی ماں کے ساتھ آزاد چھوڑ دیا جاتا۔ اس پر سواری نہ کی جاتی۔ اس کا بال نہ کاٹا جاتا۔ اور مہمان کے سوا کوئی اس کا دودھ