کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 684
تنگ دست ہوتے یا جن کے پاس توشہ نہ ہوتا وہ یہی کھانا کھاتے تھے۔ [1]
یہ سارے مناصب قصّیٰ کو حاصل تھے۔ قصیٰ کا پہلا بیٹا عبدالدار تھا، مگر اس کے بجائے دوسرا بیٹا عبدمناف، قصیٰ کی زندگی ہی میں شرف و سیادت کے مقام پر پہنچ گیا تھا، اس لئے قصیٰ نے عبدالدار سے کہا کہ یہ لوگ اصل میں شرف و سیادت میں تم پر بازی لے جا چکے ہیں، مگر میں تمہیں ان کے ہم پلّہ کر کے رہوں گا۔ چنانچہ قصیٰ نے اپنے سارے مناصب اور اعزازات کی وصیت عبدالدار کیلئے کر دی، یعنی دارالندوہ کی ریاست، خانی کعبہ کی حجابت، لواء، سقایت اور رفادہ سب کچھ عبدالدار کو دے دیا۔ کیونکہ کسی کام میں قصیٰ کی مخالفت نہیں کی جاتی تھی اور نہ ہی اس کی کوئی بات مسترد کی جاتی تھی بلکہ اسکا ہر اقدام اس کی زندگی میں بھی اور اس کی موت کے بعد بھی واجب الاتباع دین سمجھا جاتا تھا اس لئے اس کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں نے کسی نزاع کے بغیر اس کی وصیت قائم رکھی۔ لیکن جب عبدمناف کی وفات ہو گئی تو اس کے بیٹوں کا ان مناصب کے سلسلے میں اپنے چچیرے بھائیوں یعنی عبدالدار کی اولاد سے جھگڑا ہوا۔ اس کے نتیجے میں قریش دو گروہ میں بٹ گئے اور قریب تھا کہ دونوں میں جنگ ہو جاتی مگر بھی انہوں نے صلح کی آواز بلند کی اور ان مناصب کو باہم تقسیم کر لیا۔ چنانچہ سقایت اور رفادہ کے مناصب عبدمناف کو دئیے گئے اور دارالندوہ کی سربراہی، لواء، اور حجابت بنو عبدالدار کے ہاتھ میں رہی۔ پھر بنو عبدمناف نے اپنے حاصل شدہ مناصب کیلئے قرعہ ڈالا تو قرعہ ہاشم بن عبدمناف کے نام نکلا۔ لہٰذا ہاشم ہی نے اپنی زندگی بھر سقایہ اور رفادہ کا انتظام کیا۔ البتہ جب ہاشم کا انتقال ہو گیا تو انکے بھائی مطّلب نے ان کی جانشینی کی، مگر مطّلب کے بعد انکے بھتیجے عبدالمطلب بن ہاشم نے _________جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا تھے_______یہ منصب سنبھال لیا اور انکے بعد ان کی اولاد ان کی جانشین ہوئی۔ یہاں تک کہ جب اسلام کا دور آیا تو حضرت عبّاس بن عبدالمطلب اس منصب پر فائز تھے۔ [2]
ان کے علاوہ کچھ اور مناصب بھی تھے جنہیں قریش نے باہم تقسیم کر رکھا تھا۔ ان مناصب اور انتظامات کے ذریعے قریش نے ایک چھوٹی سی حکومت ______لکہ حکومت نما انتظامیہ _________قائم کر رکھی تھی جسکے سرکاری ادارے اور تشکیلات کچھ اسی ڈھنگ کی تھیں جیسی آجکل پارلیمانی مجلسیں اور ادارے ہوا کرتے ہیں۔ ان مناصب کا خاکہ حسب ذیل ہے: