کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 675
اس شہر کے کھنڈر آج بھی صنعاء سے ۱۹۲ کیلومیٹر مشرق میں پائے جاتے ہیں۔ 3۔ ۱۱۵ق م سے ۳۰۰ ء تک کا دور:…اس دور میں سبا کی مملکت پر قبیلہ حِمیر کو غلبہ حاصل رہا اور اس نے مآرب کے بجائے رَیدان کو اپنا پایۂ تخت بنایا۔ پھر ریدان کا نام ظفار پڑ گیا۔ جس کے کھنڈرات آج بھی شہر ’’یریم‘‘ کے قریب ایک مُدَوّر پہاڑی پر پائے جاتے ہیں۔ یہی دور ہے جس میں قوم سبا کا زوال شروع ہوا۔ پہلے نبطیوں نے شمالی حجاز پر اپنا اقتدار قائم کر کے سبا کو ان کی نو آبادیوں سے نکال باہر کیا۔ پھر رومیوں نے مصر وشام اور شمالی حجاز پر قبضہ کر کے ان کی تجارت کے بحری راستے کو مخدوش کر دیا اور اس طرح ان کی تجارت رفتہ رفتہ تباہ ہو گئی۔ ادھر قحطانی قبائل خود بھی باہم دست وگریباں تھے۔ ان حالات کا نتیجہ یہ ہوا کہ قحطانی قبائل اپنا وطن چھوڑ چھوڑ کر اِدھر اُدھر پراگندہ ہو گئے۔ 4۔ ۳۰۰ء کے بعدسے آغاز اسلام تک کا دور: …اس دور میں یمن کے اندر مسلسل اضطراب وانتشار برپا رہا۔ انقلابات آئے ، خانہ جنگیاں ہوئیں اور بیرونی قوموں کو مداخلت کے مواقع ہاتھ آئے حتیٰ کہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ یمن کی آزادی سلب ہوگئی۔ چنانچہ یہی دور ہے جس میں رومیوں نے عدن پر فوجی تسلط قائم کیا اور ان کی مدد سے حبشیوں نے حمیر وہمدان کی باہمی کشاکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۳۴۰ ء میں پہلی بار یمن پر قبضہ کیا۔ جو ۳۷۸ ء تک برقرار رہا۔ اس کے بعد یمن کی آزادی تو بحال ہو گئی مگر ’’مآرب‘‘ کے مشہور بند میں رخنے پڑنا شروع ہوگئے۔ یہاں تک کہ بالآخر ۴۵۰ ء یا ۴۵۱ ء میں بند ٹوٹ گیا اور وہ عظیم سیلاب آیا جس کا ذکر قرآن مجید (سورۂ سبا ) میں سَیلِ عَرِم کے نام سے کیا گیا ہے۔ یہ بڑا زبردست حادثہ تھا۔ اس کے نتیجے میں بستیاں کی بستیاں ویران ہو گئیں اور بہت سے قبائل اِدھر اُدھر بکھر گئے۔ پھر ۵۲۳ء میں ایک اور سنگین حادثہ پیش آیا۔ یعنی یمن کے یہودی بادشاہ ذونواس نے نجران کے عیسائیوں پر ایک ہیبت ناک حملہ کر کے انہیں عیسائی مذہب چھوڑنے پر مجبور کرنا چاہا اور جب وہ اس پر آمادہ نہ ہوئے تو ذونواس نے خندقیں کھدوا کر انہیں بھڑکتی ہوئی آگ کے الاؤ میں جھونک دیا۔ قرآن مجید نے سورۂ بروج کی آیات﴿ قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ﴾____الخ میں اسی لرزہ خیز واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس واقعے کا نتیجہ یہ ہوا کہ عیسائیت ، جو رومی بادشاہوں کی قیادت میں بلادِ عرب کی فتوحات اور توسیع پسندی کے لیے پہلے ہی سے چست وچابکدست تھی...... انتقام لینے پر تُل گئی اور حبشیوں کو یمن پر حملے کی ترغیب دیتے ہوئے انہیں بحری بیڑہ مہیا کیا۔ حبشیوں نے رومیوں کی شہ