کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 671
آگے بھی نسب بیان کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ مگر خود ان کے درمیان اتنا اختلاف ہے کہ جمع وتطبیق ممکن نہیں۔ علامہ منصورپوری کا رجحان ابن سعد کے ذکر کردہ اس قول کی جانب ہے ، جسے طبری اور مسعودی نے منجملہ اقوال کے ذکر کیا ہے، عدنان اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے درمیان چالیس پشتیں ہیں۔ [1]
بہر حال مَعد کے بیٹے نزار سے …جن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کے علاوہ مَعَد کی کوئی اوّلاد نہ تھی____کئی خاندان وجود میں آئے۔ در حقیقت نزار کے چار بیٹے تھے اور ہر بیٹا ایک بڑے قبیلے کی بنیاد ثابت ہوا۔ چاروں کے نام یہ ہیں : اِیاد ، انمار، ربیعہ اور مضر ، ان میں سے مؤخر الذکر دوقبیلوں کی شاخیں اور شاخوں کی شاخیں بہت زیادہ ہوئیں۔ چنانچہ ربیعہ سے ضبیعہ اور اَسد بن ربیعہ ، اسد سے عنزہ وجدیلہ ، جدیلہ سے عبد القیس ، وائل ، وائل سے بکر ، تغلب اور بنو بکر سیبنو قیس بنوشیبان اور بنو حنیفہ وغیرہ وجود میں آئے۔ عنزہ سے موجودہ سعودی عرب کے حکمراں آلِ سعود ہیں۔
مُضر کی اوّلاد دو بڑے قبیلوں میں تقسیم ہوئی :
1۔ قیس عیلان بن مضر 2۔ الیاس بن مضر
قیس بن عیلان سے بنو سُلیم ، بنو ہَوَازِن ، بنو ثقیف ، بنو صعصعہ ، بنو غطفان ، غطفان سے عَبس ، ذُبیَان ____اشجع اور غنی بن اعصر کے قبائل وجود میں آئے۔
الیاس بن مضر سے تمیم بن مرہ ، ہذیل بن مدرکہ ، بنو اسد بن خزیمہ اور کنانہ بن خزیمہ کے قبائل وجود میں آئے۔ پھر کِنانہ سے قریش کا قبیلہ وجود میں آیا۔ یہ قبیلہ فِہر بن مالک بن نضر بن کنانہ کی اوّلاد ہے۔
پھر قریش بھی مختلف شاخوں میں تقسیم ہوئے۔ مشہور قریشی شاخوں کے نام یہ ہیں :
جمح ، سَہم ، عَدِی، مخزوم ، تیم ، زُہرہ، اورقُصَیّ بن کلاب کے خاندان۔ یعنی عبد الدار ، اسد بن عبد العزیٰ اور عبد مناف۔ یہ تینوں قُصَیّ کے بیٹے تھے۔ ان میں سے عبدِمناف کے چار بیٹے ہوئے ، جن سے چار ذیلی قبیلے وجود میں
آئے۔ یعنی عبدِشمس ، نوفل ، مُطَّلِب اور ہاشم۔ انہیں ہاشم کی نسل سے اللہ تعالیٰ نے ہمارے حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب فرمایا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی اوّلاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا، پھر اسماعیل علیہ السلام کی اوّلاد میں سے کنانہ کو منتخب کیا اور کنانہ کی نسل سے قریش کو چنا، پھر قریش میں سے بنو ہاشم کاانتخاب کیا اور بنوہاشم میں سے میرا انتخاب کیا۔ [2]
ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ نے خلق کی تخلیق فرمائی تو مجھے سب سے اچھے گروہ میں بنایا ، پھر ان کے بھی دوگروہوں میں سے زیادہ اچھے گروہ کے اندر رکھا ، پھر قبائل کو چنا تو مجھے سب سے اچھے قبیلے کے اندر بنایا ، پھر گھرانوں کو چنا مجھے سب سے اچھے