کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 669
کہ وہ اپنے صاحبزادے (حضرت اسماعیل علیہ السلام) کو ذبح کر رہے ہیں۔ یہ خواب ایک طرح کا حکمِ الٰہی تھا اور باپ بیٹے دونوں اس حکمِ الٰہی کی تعمیل کے لیے تیار ہو گئے اور جب دونوں نے سرِ تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بَل لٹا دیا تو اللہ نے پکارا : ’’اے ابراہیم ! تم نے خواب کو سچ کر دکھایا ، ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ يقيناً یہ ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی اور ہم نے انہیں فِدیے میں ایک عظیم ذبیحہ عطا فرمایا۔‘‘[1] مجموعہ بائیبل کی کتاب پیدائش میں مذکور ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ، حضرت اسحاق علیہ السلام سے تیرہ سال بڑے تھے اور قرآن کا سیاق بتلاتا ہے کہ یہ واقعہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے پیش آیا تھا۔ کیونکہ پورا واقعہ بیان کر چکنے کے بعد حضرت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش کی بشارت کا ذکرہے۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے جوان ہو نے سے پہلے کم از کم ایک بار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کا سفر ضرور کیا تھا۔ بقیہ تین سفروں کی تفصیل صحیح بخاری کی ایک طویل روایت میں ہے جو ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے [2]اس کا خلاصہ یہ ہے : 2۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام جب جوان ہو گئے۔ جُرہُم سے عربی سیکھ لی اور ان کی نگاہوں میں جچنے لگے تو ان لوگوں نے اپنے خاندان کی ایک خاتون سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کردی۔ اسی دوران حضرت ہاجرہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہو گیا۔ ادھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خیال ہو اکہ اپنا ترکہ دیکھنا چاہیے۔ چنانچہ وہ مکہ تشریف لے گئے لیکن حضرت اسماعیل صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہوئی۔ بہو سے حالات دریافت کیے۔ اس نے تنگ دستی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی کہ اسماعیل علیہ السلام آئیں تو کہنا اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل دیں۔ اس وصیت کا مطلب حضرت اسماعیل علیہ السلام سمجھ گئے۔ بیوی کو طلاق دے دی اور ایک دوسری عورت سے شادی کر لی جو جُرہُم کے سردار مضاض بن عَمرو کی صاحبزادی تھی۔ [3] 3۔ اس دوسری شادی کے بعد ایک بار پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام مکہ تشریف لے گئے مگر اس دفعہ بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام سے ملاقات نہ ہوئی۔ بہو سے احوال دریافت کیے تو اس نے اللہ کی حمد وثناء کی۔ آپ نے وصیت کی کہ اسماعیل علیہ السلام اپنے دروازے کی چوکھٹ برقرار رکھیں اور فلسطین واپس ہو گئے۔