کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 668
حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت سارہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ہاجرہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمراہ لے کر فلسطین واپس تشریف لا ئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ہاجرہ علیہا السلام کے بطن سے ایک فرزند ارجمند اسماعیل علیہ السلام عطا فرمایا لیکن اس پر حضرت سارہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوبے اوّلاد تھیں بڑی غیرت آئی اور انھوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مجبور کیا کہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کو ان کے نوزائیدہ بچے سمیت جلاوطن کردیں۔ حالات نے ایسا رخ اختیار کیا کہ انہیں حضرت سارہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننی پڑی اور وہ حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کو ہمراہ لے کر حجاز تشریف لے گئے اور وہاں ایک بے آب وگیاہ وادی میں بیت اللہ شریف کے قریب ٹھہرادیا۔ اس وقت بیت اللہ شریف نہ تھا۔ صرف ٹیلے کی طرح اُبھری ہو ئی زمین تھی۔ سیلاب آتا تھا تو دائیں بائیں سے کتراکر نکل جاتا تھا۔ وہیں مسجد حرام کے بالائی حصے میں زمزم کے پاس ایک بہت بڑا درخت تھا۔ آپ نے اسی درخت کے پاس حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کو چھوڑا تھا۔ اس وقت مکہ میں نہ پانی تھا نہ آدم اور آدم زاد۔ اس لیے حضرت ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک توشہ دان میں کھجور اور ایک مشکیزے میں پانی رکھ دیا۔ اس کے بعد فلسطین واپس چلے گئے لیکن چند ہی دن میں کھجور اور پانی ختم ہو گیا اور سخت مشکل پیش آئی مگر اس مشکل وقت پر اللہ کے فضل سے زمزم کا چشمہ پھوٹ پڑا اور ایک عرصہ تک کے لیے سامانِ رزق اور متاعِ حیات بن گیا۔ تفصیلات معلوم ومعروف ہیں۔ [1]
کچھ عرصے کے بعد یمن سے ایک قبیلہ آیا جسے تاریخ میں جُرہُم ثانی کہا جاتا ہے۔ یہ قبیلہ اسماعیل علیہ السلام کی ماں سے اجازت لے کر مکہ میں ٹھہر گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قبیلہ پہلے مکہ کے گرد وپیش کی وادیوں میں سکونت پذیر تھا۔ صحیح بخاری میں اتنی صراحت موجود ہے کہ (رہائش کی غرض سے ) یہ لوگ مکہ میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی آمد کے بعد اور ان کے جوان ہونے سے پہلے وارد ہو ئے تھے لیکن اس وادی سے ان کا گزر اس سے پہلے بھی ہوا کرتا تھا۔ [2]
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے متروکات کی نگہداشت کے لیے وقتًا فوقتًا مکہ تشریف لایا کرتے تھے لیکن یہ معلوم نہ ہو سکا کہ اس طرح ان کی آمد کتنی بار ہوئی۔ البتہ تاریخی مآخذ میں چار بار ان کی آمد کی تفصیل محفوظ ہے جو یہ ہے :
1۔ قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دکھلایا