کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 659
دوران تعلیم ہی میں نے الٰہ آباد بورڈ کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے عربی وفارسی کے سرکاری امتحانات مولوی وعالم میں بھی شرکت کی اور فروری ۱۹۵۹ء میں مولوی ، اور فروری ۱۹۶۰ء میں عالم کے امتحانات پاس کیے۔ پھر بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر فروری ۱۹۷۶ء میں فاضل ادب اور فروری ۱۹۷۸ء میں فاضل دینیات کے امتحانات دیئے اور ان سب امتحانات فرسٹ ڈویژن سے کامیاب ہوا۔
کار گاہ علم وحیات میں:
1961م میں ’’مدرسہ فیض عام‘‘سے فارغ ہوکر میں نے ضلع الہ آباد پھر شہر ناگپور میں درس و تدریس اور تقریر و خطابت کا شغل اختیار کیا۔ دوسال بعد مارچ 1963م میں مادرعلمی مدرسہ فیض عام کے ناظم اعلی نے مجھے تدریس کے کام پر مدعو کر لیا لیکن میں نے وہاں بمشکل دوسال گزارے تھے کہ حالات نے علیحدگی پر محبور کردیا۔ اگلا سال “جامعۃ الرشاد‘‘اعظم گڑھ کی نذر ہوا۔ اور فروری 1966م سے مدرسہ دارالحدیث مؤ کی دعوت پر وہاں مدرس ہوگیا۔ تین سال یہاں گزارے اور تدریس کے علاوہ بحیثیت نائب صدر مدرس تعلیمی امور اور داخلی انتظامات کی نگہداشت میں بھی شریک رہا۔
آخری ایام میں مدرسہ کی انتظامیہ کے درمیان اتنے سخت اختلافات برپاہوئے کہ معلوم ہوتاتھا مدرسہ بند ہوجائے گا۔ ان اختلافات سے بددل ہوکر میں نے عین عید کے روز استعفاء دیدیا اور چند دن بعد مدرسہ دارالحدیث سے مستعفی ہو کر مدرسہ فیض العلوم سیونی کی خدمت پر جامامور ہواجو مؤناتھ بھنجن سے کوئی سات سو کیلومیٹر دور مدھیہ پردیش میں واقع ہے۔
سیونی میں میری تقرری جنوری 1969م میں ہوئی میں نے وہاں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کے علاوہ صدر مدرس کی حیثیت سے مدرسہ کے تمام داخلی و خارجی انتظامات کی ذمہ داری بھی سنبھالی اور ممعہ کا خطبہ دینا اور گردوپیش کے دیہاتوں میں جاجاکر دعوت و تبلیغ کا کام کرنا بھی اپنے معمولات میں شامل کیا
میں نے سیونی میں چارسال درس و تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ پھر 1976م کے اخیر میں سالانہ تعطیل پر وطن واپس آیا تو مدرسہ دارالتعلیم بر کے اراکین نے یہاں کے تعلیمی انتظامات سنبھالنے اور تدریس کے فرائض انجام دینے کے لیے حد درجہ اصرار کیا اور مجھے یہ پیش کش قبول کرنی پڑی اب میں نے اپنی اولین مادرعلمی کے اندر نئی ذمہ داریاں سنجھالیں دوسال بعد جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلیٰ نے