کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 658
اپنی سر گزشت الحمد للّٰه رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الأولین والآخرین محمد خاتم النبیین وعلی آلہ وصحبہ أجمعین أما بعد : چونکہ رابطۂ عالم اسلامی نے سیرت نویسی کے مقابلے میں حصہ لینے والوں کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے حالات زندگی بھی قلم بند کریں ، اس لیے ذیل کی سطور میں اپنی سادہ زندگی کے چند خاکے پیش کررہا ہوں: سلسلہ نسب: صفی الرحمن بن عبداللہ بن محمد اکبر بن محمد علی بن عبد المومن بن فقیر اللہ مبارک پوری ، اعظمی۔ پیدائش: میں ۱۹۴۲ء کے وسط میں مبارک پور کے شمال میں تقریباً ایک میل کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی بستی موضع حسین آباد میں پیدا ہوا۔ مبارک پور ، ضلع اعظم گڑھ کا ایک معروف علمی اور صنعتی قصبہ ہے۔ تعلیم وتعلّم: میں نے بچپن میں قرآن مجید کا کچھ حصہ اپنے داد ا اور چچا سے پڑھا اور گاؤں ہی کے مدرسے میں تھوڑی سی تعلیم حاصل کی۔ پھر ۱۹۴۸ء میں مدرسہ عربیہ دارالتعلیم مبارک پور میں داخل ہوا۔ وہاں چند برسوں میں پرائمری درجات کے علاوہ قدرے فارسی وغیرہ کی تعلیم حاصل کر کے عربی زبان وقواعد اور نحو وصرف وغیرہ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جون ۱۹۵۴ء میں مدرسہ احیاء العلوم مبارکپور میں داخل ہو گیا۔ دو سال بعد مدرسہ فیض عام مؤ جا پہنچا۔ اس مدرسہ کو اس علاقہ میں ایک اہم دینی درسگاہ کی حیثیت حاصل ہے اور مؤ ناتھ بھنجن ، قصبہ مبارکپور سے ۳۵ کیلو میٹر کے فاصلے پر بجانب مشرق واقع ہے۔ مدرسہ فیض عام میں مَیں مئی ۱۹۵۶ء میں داخل ہوا اور وہاں پانچ سال رہ کر عربی زبان و قواعد اور شرعی علوم و فنون، یعنی تفسیر، حدیث ، اصول حدیث ، فقہ اور اصول فقہ وغیرہ کی تعلیم حاصل کی۔ جنوری ۱۹۶۱ء میں میری تعلیم مکمل ہوگئی اور مجھے باقاعدہ سند تکمیل، یعنی شہادۃ التخرج دے دی گئی۔ یہ سند فضیلت فی الشریعہ اور فضیلت فی العلوم کی سند ہے اور تدریس وافتاء کی اجازت پر مشتمل ہے۔ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے تمام امتحانات میں امتیازی نمبروں سے کامیاب ہوتی رہی۔