کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 650
پیش لفظ
معالی الشیخ محمد علی الحرکان سکریٹری جنرل ر ابطۂ عالم اسلامی مکہ مکرمہ
الحمد للّٰه رب العالمین ، خالق السموات والأرض وجاعل الظلمات والنور، وصلی اللّٰه علی سیدنا محمد خاتم الأنبیاء والرسل أجمعین، بشر وأنذر، ووَعَدَ وأَوْعَدَ، وأنقذ اللّٰه بہ البشر من الضلالۃ ، وھدی الناس إلی الصراط المستقیم ، صراط اللّٰه الذی لہ ما فی السموات وما فی الأرض ، ألا إلی اللّٰه تصیر الأمور ، وبعد:
چونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام شفاعت اور درجۂ بلند عطا فرمایا ہے۔ اورآپ سے ہم مسلمانوں کو محبت کرنے کی ہدایت دی ہے اور آپ کی پیروی کو اپنی محبت کی نشانی قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے :
﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾(آل عمران: ۳۱)
’’یعنی اے پیغمبر کہہ دو ! اگر تمہیں اللہ سے محبت ہے تو میری پیروی کرو ، اللہ تمہیں محبوب رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو تمہارے لیے بخش دے گا۔ ‘‘
اس لیے یہ بھی ایک سبب ہے جو دلوں کو آپ کا گرویدہ ووارفتہ بنا کر ان اسباب وذرائع کی جستجو میں ڈال دیتا ہے جو آپ کے ساتھ تعلقِ خاطر کو پختہ تر کردیں۔ چنانچہ طلوع اسلام ہی سے مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے محاسن کے اظہار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی نشر واشاعت میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیّبہ نام ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال اور اخلاق کریمانہ کا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (( کان خلقہ القرآن)) یعنی ’’قرآن کریم ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق تھا ‘‘ اور معلوم ہے کہ قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے کلماتِ تامّہ کا نام ہے۔ لہٰذا جس ذاتِ گرامی کا یہ وصف ہے وہ يقيناً سارے انسانوں سے بہتر اور کامل ہے اور اللہ کی ساری مخلوق کی محبت کی سب سے زیادہ حقدار ہے۔
[1] مشکوٰۃ ۲؍۵۲۱
[2] مشکوٰۃ ۲؍۵۲۰