کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 648
اور خوب اچھی طرح سمجھ بوجھ کر اس یقین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپنائے کہ یہی پروردگار کا سیدھا راستہ ہے جس پر ہمارے آقا اور پیشوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عملاً اور واقعتا تمام شعبہائے زندگی میں گامزن تھے۔ لہٰذا اسی میں قائدین ومتبعین ، حکّام ومحکومین ، رہبران ومرشدین اور مجاہدین کی رشد وہدایت ہے اور اسی میں سیاست وحکومت ، دولت واقتصاد ، معاشرتی معاملات ، انسانی تعلقات ، اخلاق فاضلہ اور بین الاقوامی روابط کے جملہ میدانوں کے لیے اسوہ ونمونہ ہے۔ آج جبکہ مسلمان اس ربّانی منہج سے دور ہٹ کر جہل وپسماندگی کے کھڈ میں جاگرے ہیں ، ان کے لیے کیا ہی بہتر ہوگا کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنے تعلیمی نصابوں اور مختلف اجتماعات ومجالس میں اس بنا پر سیرت نبوی کو سر فہرست رکھیں کہ یہ محض ایک فکری متاع ہی نہیں بلکہ یہی اللہ کی طرف واپسی کی راہ ہے اور اسی میں لوگوں کی اصلاح وفلاح ہے ، کیونکہ یہی اخلاق وعمل کے میدان میں اللہ عزوجل کی کتاب قرآن مجید کی ترجمانی کا علمی اسلوب ہے ، جس کے نتیجہ میں مومن اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شریعت کا تابع فرمان بن جاتا ہے اور اسے انسانی زندگی کے جملہ معاملات میں حکم بنالیتا ہے۔ یہ کتاب ’’الرحیق المختوم ‘‘اپنے فاضل مؤلف شیخ صفی الرحمٰن مبارک پوری کی ایک خوشگوار کوشش اور قابلِ قدر کارنامہ ہے جسے موصوف نے رابطۂ عالمِ اسلامی کے منعقد کردہ مقابلہ سیرت نویسی ۱۳۹۶ ھ کی دعوت ِعام پر لبیک کہتے ہوئے انجام دیا اور پہلے انعام سے سرفراز ہوئے۔ جس کی تفصیل رابطۂ عالمِ اسلامی کے سابق سکریٹری جنرل مرحوم فضیلۃ الشیخ محمد علی الحرکان تغمد ہ اللّٰه برحمتہ وجزاہ اللّٰه عنا خیر الجزاء کے مقدمۂ طبع اوّل میں مذکور ہے۔ اس کتاب کو لوگوں میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی اور یہ ان کی مدح وستائش کا مرکز بن گئی۔ چنانچہ پہلے ایڈیشن کے کل کے کل (دس ہزار) نسخے ہاتھوں ہاتھ نکل گئے اور اس کے بعد مجھ سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ میں اس کے تیسرے ایڈیشن کا دیباچہ لکھ دوں۔ چنانچہ اس خواہش کے احترام میں میں نے یہ مختصر سا دیباچہ قلم بند کردیا۔ مولیٰ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ اس عمل کو اپنے رُخ کریم کے لیے خالص بنائے اور اس سے مسلمانوں کو ایسا نفع پہنچائے کہ ان کی موجودہ خستہ حالی بہتری میں تبدیل ہو جائے۔ امت ِ محمدیہ ؐ کو اس کا گم گشتہ مجدوشرف
[1] صحیح مسلم ۲؍۲۵۶ [2] ایضاً صحیح مسلم [3] دارمی مشکوٰۃ ۲؍۵۱۷ [4] صحیح مسلم ۲؍۲۵۹ ، ۲۶۰ [5] صحیح بخاری ۱؍۵۰۳