کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 646
سے ہوکر گزرگئی۔
سن 1980 م میں جب مولانا صفی الرحمن مبارکپوری سے بیت اللہ شریف میں بحیثیت مصنف ’’الرحیق المختوم‘‘تعارف ہوا تو وہ گزری ہوئی لہرالفاظ کا لبادہ ارڑھ کر فورا مولانا موصوف کی خدمت میں حاضر ہوگئی۔
مولانانے محترم نے خود ہی ترجمہ کرکے “مسودہ‘‘المكتبة السلفيهکو عطا کرنے کا وعدہ فرمالیا اور جب مولانا موصوف دسمبرسن 1985ء میں لاہور تشریف لائے تو اپنا وعدہ وفاکردیا جزا ھم اللّٰہ تعالی۔
مسودہ ملنے کے 20۔21 ماہ بعد ’’الرحیق المختوم‘‘ کا اردو ایڈیشن پیش خدمت ہے اس کی طباعت میں جو حسن و کمال آپ کو نظر آئے گا وہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور ساتھ ساتھ والد گرامی حفظہ اللہ کی سرپرستی ، استاذ محترم مولانا حافظ عبد الرحمن گوہڑوی کی راہ نمائی، برادر عزیز خالد جاوید یوسفی کی مخلصانہ توجہ اور فاضل دوست مولانا حافظ صلاح الدین یوسف کے علمی مشوروں کا نتیجہ ہے اور جو کوتاہی ہے اس کا یہ راقم آثم ہی ذمہ دار ہے۔
برادرگرامی پروفیسر عبد الجبار شاکر کا بھی بہت ممنون ہوں جنہوں نے بے پناہ مصروفیتوں کے باوجود کتاب پڑھ کر مختصر لیکن جامع تبصرہ سے ... فلیپ کی صورت میں... نوازا۔ جزا ھم اللّٰه تعالی۔
تاسپاسی ہوگی اگر میں اس کے خطاط صاحبان مشتاق احمد بھٹہ، محمد صدیق گلزار، محمد ریاض، محمد الیاس صاحبان اور خصوصا مشتاق احمد بھٹہ صاحب کا شکریہ ادا نہ کروں جنہوں نے بار بار تصحیح کتابت نہ صرف بڑی خندہ پیشانی بلکہ سعادت سمجھ کر کی ۔ ایسے ہی عزیز بر خوردار ابن یوسف (آرٹسٹ)کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے کتاب کے جسن میں عملا حصہ لیکر زاد آخرت بنایا۔
آخر میں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو زوال پذیر امت مسلمہ کی اصلاح کا باعث بنائے اور فاضل مصنف حفظہ اللہ، ناشر، ان کے والدین ، اساتذہ اور ہر اس شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے جس نے کسی بھی مرحلہ تر تعاون فرمایا ہو۔ آمین ثم آمین!
اللهم صلى على محمد و بارك وسلم عليه
الراجی الی رحمۃ ربہ الغافر
بندہ اثم احمد شاکر
[1] ایضاً ایضا ً
[2] صحیح البخاری ۱؍۵۰۳
[3] ایضاً ۱؍۵۰۲ صحیح مسلم ۲؍۲۵۸
[4] صحیح بخاری ۱؍۵۰۲ صحیح مسلم ۲؍۲۵۹
[5] مسند دارمی ، مشکوٰۃ ۲؍۵۱۷
[6] ترمذی فی الشمائل ص ۲ دارمی ، مشکوٰۃ ۲؍۵۱۷
[7] جامع ترمذی مع شرح تحفۃ الاحوذی ۴؍۳۰۶ مشکوٰۃ ۲؍۵۱۸
[8] صحیح بخاری ۱؍۵۰۲
[9] رحمۃ للعالمین ، ۲؍ ۱۷۲