کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1247
آٹھ ذی الحجہ ۔ تَرویہ کے دن ۔ آپ مِنی ٰتشریف لے گئے۔ اور وہاں ۹/ ذی الحجہ کی صبح تک قیام فرمایا۔ ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور فجر ( پانچ وقت ) کی نماز یں وہیں پڑھیں۔ پھر اتنی دیر توقف فرمایا کہ سورج طلوع ہوگیا۔ اس کے بعد عرفہ کوچل پڑے۔ وہاں پہنچے تو وادی نِمرَہ میں قبہ تیار تھا۔ اسی میں نزول فرمایا۔ جب سورج ڈھل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قَصْواء پر کجاوہ کسا گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطن وادی میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ایک لاکھ چوبیس ہزار یا ایک لاکھ چوالیس ہزار انسانوں کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان ایک جامع خطبہ ارشاد فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگو! میری بات سن لو ، کیونکہ میں نہیں جانتا غالباً اپنے اس سال کے بعد اس مقام پر تم سے کبھی نہ مل سکوں گا۔[1] تمہار ا خون اور تمہار ا مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے ، جس طرح تمہارے آج کے دن کی ، رواں مہینے کی اور موجودہ شہر کی حرمت ہے۔ سن لو ! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے رونددی گئی۔ جاہلیت کے خون بھی ختم کردیے گئے۔ اور ہمارے خون میں سے پہلا خون جسے میں ختم کررہا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے ۔ یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ انہی ایّام میں قبیلہ ہُذَیْل نے اسے قتل کردیا اور جاہلیت کا سود ختم کردیا گیا۔ اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کررہا ہوں وہ عباس بن عبد المطلب کا سود ہے، اب یہ سارا کا سارا سود ختم ہے۔ ہاں ! عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے۔ اور اللہ کے کلمے کے ذریعہ حلال کیا ہے۔ ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جو تمہیں گوارا نہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں مار سکتے ہو لیکن سخت مار نہ مار نا اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انہیں معروف کے ساتھ کھلاؤ اور پہناؤ۔ اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہاہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑ ے رکھا تو اس کے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے اور وہ ہے اللہ کی کتاب۔[2] لوگو ! یاد رکھو ! میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ لہٰذا اپنے رب کی عبادت کرنا۔ پانچ وقت کی نماز پڑھنا۔ رمضان کے روزے رکھنا۔ خوشی خوشی اپنے مال