کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1246
جانوروں کو قَلادَہ پہنایا۔ اور ظہر کے بعد کوچ فرمایا۔ اور عصر سے پہلے ذو الحلیفہ پہنچ گئے۔ وہاں عصر کی نماز دورکعت پڑھی۔ اور رات بھر خیمہ زن رہے۔ صبح ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا : رات میرے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والے نے آکر کہا : اس مبارک وادی میں نماز پڑھو۔ اور کہو: حج میں عمرہ ہے۔[1] پھر ظہر کی نمازسے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِحْرام کے لیے غسل فرمایا۔ اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر اور سرَ مبارک میں اپنے ہاتھ سے ذَرِیْرَہ اور مُشک آمیز خوشبو لگائی۔ خوشبو کی چمک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ اور داڑھی میں دکھائی پڑتی تھی۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خوشبو دھوئی نہیں۔ بلکہ برقرار رکھی، پھر اپنا تہبند پہنا، چادر اوڑھی اور دورکعت ظہر کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد مصلے ہی پر حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھتے ہوئے صدائے لَبَّیک بلند کی۔ پھر باہر تشریف لائے۔ قَصْوَاء اُونٹنی پر سوار ہوئے۔ اور دوبارہ صدائے لبیک بلند کی۔ اس کے بعد اُونٹنی پر سوار کھلے میدان میں تشریف لے گئے تو وہاں بھی لبَّیک پُکار ا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سفر جاری رکھا۔ ہفتہ بھر بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر شام مکہ کے قریب پہنچے تو ذی طویٰ میں ٹھہر گئے۔ وہیں رات گذاری اور فجر کی نماز پڑھ کر غسل فرمایا۔ پھر مکہ میں صبح دم داخل ہوئے۔ یہ اتوار ۴ /ذی الحجہ ۱۰ ھ کا دن تھا۔راستے میں آٹھ راتیں گذری تھیں ۔ اوسط رفتار سے اس مسافت کا یہی حساب بھی ہے ۔ مسجد حرام پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے خانہ کعبہ کا طواف کیا۔ پھر صفا مروہ کے درمیان سعی کی، مگر احرام نہیں کھولا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج وعمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا۔ اور اپنے ساتھ ہَدْی (قربانی کے جانور ) لائے تھے۔ طواف وسَعْی سے فارغ ہوکرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالائی مکہ میں حجون کے پاس قیام فرمایا لیکن دوبارہ طواف ِ حج کے سِوا کوئی اور طواف نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے ساتھ ہَدْی (قربانی کا جانور ) نہیں لائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنا احرام عمرہ میں تبدیل کردیں۔ اور بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سَعْی کر کے پُوری طرح حلال ہوجائیں لیکن چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حلال نہیں ہورہے تھے، اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تردّد ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اپنے معاملے کی وہ بات پہلے جان گیا ہوتا جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں ہَدْی نہ لاتا۔ اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہوجاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سرِ اطاعت خَم کردیا اور جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہوگئے۔