کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1243
نمود گاہ ہی میں مارڈالنا چاہتے تھے۔ ان دشمنان ِ دعوت کے ساتھ آپ نے پیہم معرکہ آرائیاں شروع کیں۔ اور ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جزیرۃ العرب کے معرکوں سے فارغ نہ ہوئے تھے کہ رُوم نے اس نئی امّت کو دبوچنے کے لیے اس کی سرحدوں پر تیاریاں شروع کردیں۔ پھر ان تمام کارروائیوں کے دوران ابھی پہلا معرکہ ____یعنی ضمیر کا معرکہ ____ختم نہیں ہوا تھا۔ کیونکہ یہ دائمی معرکہ ہے۔ اس میں شیطان سے مقابلہ ہے۔ اور وہ انسانی ضمیر کی گہرائیوں میں گھس کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتا ہے۔ اور ایک لحظہ کے لیے ڈھیلا نہیں پڑتا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم دعوت الی اللہ کے کام میں جمے ہوئے تھے۔ اور متفرق میدان کے پیہم معرکوں میں مصروف تھے۔ دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں پر ڈھیر تھی۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنگی وترشی سے گذر بسر کررہے تھے۔ اہل ِ ایمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرداگرد امن وراحت کا سایہ پھیلا رہے تھے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہد ومشقت اپنائے ہوئے تھے۔ مسلسل اور کڑی محنت سے سابقہ تھا۔ مگر ان سب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر جمیل اختیار کررکھا تھا۔ رات میں قیام فرماتے تھے۔ اپنے رب کی عبادت کرتے تھے۔ اس کے قرآن کی ٹھہر ٹھہر کر قراء ت کرتے تھے۔ اور ساری دنیا سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے، جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا تھا۔ [1] اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل اور پیہم معرکہ آرائی میں بیس برس سے اوپر گذار دیے۔ اور اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایک معاملہ دوسرے معاملے سے غافل نہ کرسکا۔ یہاں تک کہ اسلامی دعوت اتنے بڑے پیمانے پر کامیاب ہوئی کہ عقلیں حیران رہ گئیں۔ سارا جزیرۃ العرب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع فرمان ہوگیا۔ اس کے افق سے جاہلیت کا غبار چھٹ گیا۔ بیمار عقلیں تندرست ہوگئیں۔ یہاں تک کہ بتوں کو چھوڑ بلکہ توڑ دیا گیا۔ اور توحید کی آوازوں سے فضا گونجنے لگی۔ اور ایمانِ جدید سے حیات پائے ہوئے صحرا کا شبستانِ وجود اذانوں سے لرز نے لگا۔ اور اس کی پہنائیوں کو اللہ اکبر کی صدائیں چیر نے لگیں۔ قراء ،قرآن مجید کی آیتیں تلاوت کرتے اور اللہ کے احکام قائم کرتے ہوئے شمال وجنوب میں پھیل گئے۔ بکھری ہوئی قومیں اور قبیلے ایک ہوگئے۔ انسان ، بندوں کی بندگی سے نکل کر اللہ کی بندگی میں داخل ہوگیا۔ اب نہ کوئی قاہر ہے نہ مقہور ، نہ مالک ہے نہ مملوک ، نہ حاکم ہے نہ محکوم ، نہ ظالم ہے نہ مظلوم ، بلکہ سارے لوگ اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ایک دوسرے