کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1239
کے رسول (محمد)پر ایمان لایا۔ اگر میں کسی قاصد کو قتل کرتا تو تم دونوں کو قتل کردیتا۔ [1]
مسیلمہ کذاب نے ۱۰ ھ میں نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ اور ربیع الاول ۱۲ ھ میں بہ عہد خلافتِ صدیقی یمامہ کے اندر قتل کیا گیا۔ اس کا قاتل وحشی تھا ، جس نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا۔
ایک مدعی نبوت تو یہ تھا۔ جس کا انجام یہ ہو ا۔ ایک دوسرا مدعی نبوت اَسْوَد عنسی تھا۔ جس نے یمن میں فساد برپا کر رکھا تھا۔ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے صرف ایک دن اور ایک رات پہلے حضرت فیروز رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔ پھر آپ کے پاس اس کے متعلق وحی آئی، اور آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس واقعہ سے باخبر کیا۔ اس کے بعد یمن سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس باقاعدہ خبر آئی۔[2]
۱۴۔ وفد بنی عامر بن صعصعہ : اس وفد میں اللہ کا دشمن عامر بن طفیل ، حضرت لبید کا اخیافی بھائی اربد بن قیس ، خالد بن جعفر اور جبار بن اسلم شامل تھے۔ یہ سب اپنی قوم کے سربرآوردہ اور شیطان تھے۔ عامر بن طفیل وہی شخص ہے جس نے بئر معونہ پر ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شہید کرایاتھا۔ ان لوگو ں نے جب مدینہ آنے کا ارادہ کیا تو عامر اور اربد نے باہم سازش کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکادے کر اچانک قتل کردیں گے۔ چنانچہ جب یہ وفد مدینہ پہنچا تو عامر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو شروع کی اور اربد گھوم کر آپ کے پیچھے پہنچا، اور ایک بالشت تلوار میان سے باہر نکالی ، لیکن اس کے بعد اللہ نے اس کا ہاتھ روک لیا۔ اور وہ تلوار بے نیام نہ کر سکا۔ اوراللہ نے اپنے نبی کو محفوظ رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر بد دعا کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ واپسی پر اللہ نے اربد اور اس کے اونٹ پر بجلی گرادی۔ جس سے اربد جل مرا۔ اور ادھر عامر ایک سلولیہ عورت کے ہاں اترا ، اور اسی دوران اس کی گردن میں گلٹی نکل آئی۔ اس کے بعد وہ یہ کہتا ہوا مرگیا کہ آہ ! اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی ، اور ایک سلولیہ عورت کے گھر میں موت ؟
صحیح بخاری کی روایت ہے کہ عامر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکرکہا : میں آپ کو تین باتوں کا اختیار دیتا ہوں: (۱)آپ کے لیے وادی کے باشندے ہوں اور میرے لیے آبادی کے (۲) یا میں آپ کے بعد آپ کا خلیفہ ہوؤں (۳)ورنہ میں غطفان کو ایک ہزار گھوڑے اور ایک ہزار گھوڑیوں سمیت آپ پر چڑھالاؤں گا۔ اس کے بعد وہ ایک عورت کے گھر میں طاعون کا شکار ہوگیا (جس پر اس نے فرطِ غم سے ) کہا : کیا اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی ؟ اوروہ بھی بنی فلاں کی ایک عورت کے گھر میں؟ میرے پاس میرا گھوڑا لاؤ، پھر وہ سوار ہوا ، اور اپنے گھوڑے ہی پر مر گیا۔