کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1238
دونوں اڑ گئے۔ اس کی تعبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوکذاب (پر لے درجے کے جھوٹے ) نکلیں گے۔ چنانچہ جب مسیلمہ کذاب نے اکڑ اور انکار کا اظہار کیا ۔ وہ کہتا تھا کہ اگر محمد نے کاروبارِ حکومت کو اپنے بعد میرے حوالے کرنا طے کیا ، تو میں ان کی پیروی کروں گا ۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک شاخ تھی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ کے خطیب حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے۔ مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے درمیان موجود تھا۔ آپ ا س کے سر پر جاکر کھڑے ہوئے اور گفتگو فرمائی۔ اس نے کہا : اگر آپ چاہیں تو ہم حکومت کے معاملے میں آپ کو آزاد چھوڑ دیں۔ لیکن اپنے بعد اس کو ہمارے لیے طے فرمادیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی شاخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے )فرمایا : اگر تم مجھ سے یہ ٹکڑ ا چاہو گے تو تمہیں یہ بھی نہ دوں گا۔ اور تم اپنے بارے میں اللہ کے مقرر کیے ہوئے فیصلے سے آگے نہیں جاسکتے۔ اور اگر تم نے پیٹھ پھیری تو اللہ تمہیں توڑ کررکھ دے گا۔ اللہ کی قسم ! میں تجھے وہی شخص سمجھتا ہوں جس کے بارے میں مجھے وہ (خواب) دکھلایا گیا ہے جو دکھلایاگیاہے۔ اور یہ ثابت بن قیس ہیں جو تمہیں میری طرف سے جواب دیں گے۔ اس کے بعد آپ واپس چلے آئے۔[1]
بالآخر وہی ہوا جس کا اندازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فراست سے کرلیا تھا، یعنی مسیلمہ کذاب یمامہ واپس جاکر پہلے تو اپنے بارے میں غور کرتا رہا۔ پھر دعویٰ کیا کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کارِ نبوت میں شریک کرلیا گیا ہے۔ چنانچہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور سجع گھڑ نے لگا۔ اپنی قوم کے لیے زنااور شراب حلال کردی۔ اور ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ شہادت بھی دیتا رہا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں۔ اس شخص کی وجہ سے ا س کی قوم فتنے میں پڑ کر اس کی پیروکار وہم آواز بن گئی۔ نتیجتاً اس کا معاملہ نہایت سنگین ہوگیا۔ اس کی اتنی قدر ومنزلت ہوئی کہ اسے یمامہ کا رحمان کہا جانے لگا۔ اور اب اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خط لکھا کہ مجھے اس کام میں آپ کے ساتھ شریک کردیا گیا ہے۔ آدھی حکومت ہمارے لیے ہے اور آدھی قریش کے لیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوا ب میں لکھا کہ زمین اللہ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے اور انجام متقیوں کے لیے ہے۔ [2]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابن نواحہ اور ابن اثال مسیلمہ کے قاصد بن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ تم دونوں شہادت دیتے ہوکہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ انہوں نے کہا : ہم شہادت دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اللہ اور اس