کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1202
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاصل شدہ مالِ فے میں جو کچھ کیا ہے اس پر انصار اپنے جی ہی جی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیچ وتاب کھا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی قوم میں تقسیم فرمایا۔ قبائل ِ عرب کو بڑے بڑے عطیے دیے لیکن انصار کو کچھ نہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے سعد ! اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! میں بھی تو اپنی قوم ہی کا ایک آدمی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اچھا تو اپنی قوم کو اس چھولداری میں جمع کرو۔ سعد رضی اللہ عنہ نے نکل کر انصار کو اس چھولداری میں جمع کیا۔ کچھ مہاجرین بھی آگئے تو انہیں داخل ہونے دیا۔ پھر کچھ دوسرے لوگ بھی آگئے تو انہیں واپس کردیا۔ جب سب لوگ جمع ہوگئے تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ قبیلہ ٔ انصار آپ کے لیے جمع ہوگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ اللہ کی حمد وثنا کی پھر فرمایا : انصار کے لوگو! تمہاری یہ کیا چہ میگوئی ہے جو میرے علم میں آئی ہے ؟ اور یہ کیا ناراضگی ہے جو جی ہی جی میں تم نے مجھ پر محسوس کی ہے ؟ کیا ایسا نہیں کہ میں تمہارے پاس اس حالت میں آیا کہ تم گمراہ تھے ، اللہ نے تمہیں ہدایت دی۔ اور محتاج تھے ، اللہ نے غنی بنادیا ؟ اور باہم دشمن تھے ، اللہ نے تمہارے دل جوڑ دیے ؟ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کا بڑا فضل وکرم ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انصار کے لوگو! مجھے جواب کیوں نہیں دیتے ؟ انصار نے عرض کیا : یارسول اللہ ! بھلا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا جواب دیں ؟ اللہ اور اس کے رسول کا فضل وکرم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو! اللہ کی قسم! اگر تم چاہو توکہہ سکتے ہو ____اور سچ ہی کہوگے اور تمہاری بات سچ ہی مانی جائے گی ____کہ آپ ہمارے پاس اس حالت میں آئے کہ آپ کو جھٹلایا گیا تھا ، ہم نے آپ کی تصدیق کی۔ آپ کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا تھا ، ہم نے آپ کی مدد کی۔ آپ کو دھتکار دیا گیا تھا ، ہم نے آپ کو ٹھکانا دیا۔ آپ محتاج تھے ، ہم نے آپ کی غمخواری وغمگساری کی۔ اے انصار کے لوگو! تم اپنے جی میں دنیا کی ایک حقیر سی گھاس کے لیے ناراض ہوگئے جس کے ذریعے سے میں نے لوگوں کا دل جوڑا تھا تاکہ وہ مسلمان ہوجائیں۔ اور تم کو تمہارے اسلام کے حوالے کردیا تھا؟ اے انصار ! کیا تم اس سے راضی نہیں کہ لوگ اونٹ اور بکریاں لے کرجائیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے ڈیروں میں پلٹو ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔ اگر سارے لوگ ایک راہ چلیں اور انصار دوسری راہ چلیں تو میں بھی انصار ہی کی راہ چلوں گا۔ اے اللہ ! انصار پر رحم فرما اور انصار کے بیٹوں اور انصار کے بیٹوں کے بیٹوں (پوتوں ) پر۔