کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1187
بیعت لینی شروع کی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آپ سے نیچے تھے اور لوگوں سے عہد وپیمان لے رہے تھے۔ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی کہ جہاں تک ہوسکے گا آپ کی بات سنیں گے اور مانیں گے۔ اس موقع پر تفسیر مدارک میں یہ روایت مذکور ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کی بیعت سے فارغ ہوچکے تو وہیںصفا ہی پر عورتوں سے بیعت لینی شروع کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیچے بیٹھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عورتوں سے بیعت لے رہے تھے۔ اور انہیں آپ کی باتیں پہنچارہے تھے۔ اسی دوران ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ بھیس بدل کر آئی۔ دراصل حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش کے ساتھ اس نے جو حرکت کی تھی اس کی وجہ سے وہ خوف زدہ تھی کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہچان نہ لیں۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بیعت شروع کی ) تو فرمایا : میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروگی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (یہی بات دہراتے ہوئے ) عورتوں سے اس بات پر بیعت لی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور چوری نہ کروگی۔ اس پر ہندہ بول اٹھی کہ ابو سفیان بخیل آدمی ہے۔ اگر میں اس کے مال سے کچھ لے لوں تو؟ ابو سفیان نے (جو وہیں موجود تھے ) کہا: تم جو کچھ لے لو وہ تمہارے لیے حلال ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندہ کو پہچان لیا۔ فرمایا : اچھا ____تو تم ہو ہندہ ؟ وہ بولی : ہاں ، اے اللہ کے نبی ، جو کچھ گزر چکا ہے اسے معاف فرمادیجیے۔ اللہ آپ کو معاف فرمائے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور زنانہ کروگی۔ اس پر ہندہ نے کہا : بھلا کہیں حُرَّہ (آزاد عورت ) بھی زنا کرتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور اپنی اولاد کو قتل نہ کروگی۔ ہندہ نے کہا : ہم نے تو بچپن میں انہیں پالا پو سا، لیکن بڑے ہونے پر آپ لوگوں نے انہیں قتل کردیا۔ اس لیے آپ اور و ہی بہتر جانیں ۔ یاد رہے کہ ہندہ کا بیٹا حنظلہ بن ابی سفیان بدر کے دن قتل کیا گیا تھا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہنستے ہنستے چت لیٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تبسم فرمایا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور کوئی بہتان نہ گھڑو گی۔ ہندہ نے کہا : واللہ! بہتان بڑی بُری بات ہے اور آپ ہمیں واقعی رشد اور مکارم اخلاق کا حکم دیتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور کسی معروف بات میں رسول کی نافرمانی نہ کروگی۔ ہندہ نے کہا : اللہ کی قسم !ہم اپنی اس مجلس میں اپنے دلوں کے اندر یہ بات لے کر نہیں بیٹھی ہیں کہ آپ کی نافرمانی بھی کریں گی۔ پھر واپس ہوکر ہندہ نے اپنا بُت توڑ دیا۔ وہ اسے توڑتی جارہی تھی اور کہتی جارہی تھی : ہم تیرے متعلق