کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1184
پایا گیا تھا۔
ابن ابی سرح کا معاملہ یہ ہوا کہ اسے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں لے جاکرجان بخشی کی سفارش کردی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جان بخشی فرماتے ہوئے اس کا اسلام قبول کرلیا لیکن اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر تک اس امید میں خاموش رہے کہ کوئی صحابی اٹھ کر اسے قتل کردیں گے۔ کیونکہ یہ شخص اس سے پہلے بھی ایک بار اسلام قبول کرچکا تھا اور ہجرت کرکے مدینہ آیا تھا لیکن پھر مرتد ہو کر بھاگ گیا تھا (تاہم اس کے بعد کا کردار ان کے حسنِ اسلام کا آئینہ دار ہے۔ رضی اللہ عنہ )
عکرمہ بن ابی جہل نے بھاگ کر یمن کی راہ لی۔ لیکن اس کی بیوی خدمتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر اس کے لیے امان کی طالب ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امان دے دی۔ اس کے بعد وہ عکرمہ کے پیچھے پیچھے گئی اور اسے ساتھ لے آئی۔ اس نے واپس آکر اسلام قبول کیا اور اس کے اسلام کی کیفیت بہت اچھی رہی۔
ابن خطل خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر لٹکا ہوا تھا۔ ایک صحابی نے خدمتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے قتل کردو، انہوں نے اسے قتل کردیا۔
مقیس بن صبابہ کو حضرت نُمیلہ بن عبد اللہ نے قتل کیا۔ مقیس بھی پہلے مسلمان ہوچکا تھا لیکن پھر ایک انصاری کو قتل کرکے مرتد ہوگیا اور بھاگ کر مشرکین کے پاس چلاگیا تھا۔
حارث ، مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت اذیت پہنچایا کرتا تھا۔ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔
ہَبَّار بن اسود وہی شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو ان کی ہجرت کے موقع پر ایسا کچوکا مارا تھا کہ وہ ہودج سے ایک چٹان پر جاگری تھیں اور اس کی وجہ سے ان کا حمل ساقط ہوگیا تھا۔ یہ شخص فتح مکہ کے روز نکل بھاگا، پھر مسلمان ہوگیا اور اس کے اسلام کی کیفیت اچھی رہی۔
ابن خطل کی دونوں لونڈیوں میں سے ایک قتل کی گئی۔ دوسری کے لیے امان طلب کی گئی اوراس نے اسلام قبول کرلیا۔ اسی طرح سارہ کے لیے امان طلب کی گئی اور وہ بھی مسلمان ہوگئی۔ (خلاصہ یہ کہ نو میں سے چار قتل کیے گئے ، پانچ کی جان بخشی ہوئی اور انہوں نے اسلام قبول کیا)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جن لوگوں کا خون رائیگاں قرار دیا گیا ان کے ضمن میں ابو معشر نے حارث بن طلال خزاعی کا بھی ذکر کیا ہے۔ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا۔ امام حاکم نے اسی فہرست میں کعب بن زہیر کا ذکر کیا ہے ____ کعب کا واقعہ مشہور ہے۔ اس نے بعد میں آکر اسلام قبول کیا اور