کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1176
تو تمہاری گردن ماردیں گے۔ لہٰذا اس خچر پر پیچھے بیٹھ جاؤ۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلتا ہوں ، اور تمہارے لیے امان طلب کیے دیتا ہوں۔ اس کے بعد ابو سفیان میرے پیچھے بیٹھ گیا اور اس کے دونوں ساتھی واپس چلے گئے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابو سفیان کو لے کر چلا۔ جب کسی الاؤ کے پاس سے گزرتا تو لوگ کہتے : کون ہے ؟ مگر جب دیکھتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خچر ہے اور میں اس پر سوار ہوں تو کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں اور آپ کے خچر پر ہیں۔ یہاں تک کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے الاؤ کے پاس سے گزرا۔ انہوں نے کہا : کون ہے ؟ اور اٹھ کر میری طرف آئے۔ جب پیچھے ابو سفیان کو دیکھا تو کہنے لگے : ابو سفیان ؟ اللہ کا دشمن ؟ اللہ کی حمد ہے کہ اس نے بغیر عہدوپیمان کے تجھے (ہمارے ) قابو میں کردیا۔ اس کے بعد وہ نکل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑے۔ اور میں نے بھی خچر کو ایڑ لگائی۔ میں آگے بڑھ گیا۔ اور خچر سے کود کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاگھسا۔ اتنے میں عمر بن خطاب بھی گھس آئے اور بولے کہ اے اللہ کے رسول ! یہ ابو سفیان ہے۔ مجھے اجازت دیجیے میں اس کی گردن ماردوں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اسے پناہ دے دی ہے۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر آپ کا سر پکڑ لیا۔ اور کہا : اللہ کی قسم آج رات میرے سوا کوئی اور آپ سے سرگوشی نہ کرے گا۔ جب ابو سفیان کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بار بار کہا تو میں نے کہا : عمر ! ٹھہرجاؤ۔ اللہ کی قسم! اگر یہ بنی عدی بن کعب کا آدمی ہوتا تو تم ایسی بات نہ کہتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : عباس ! ٹھہر جاؤ۔ اللہ کی قسم! تمہارا اسلام لانا میرے نزدیک خطّاب کے اسلام لانے سے ۔ اگر وہ اسلام لاتے ۔ زیادہ پسندیدہ ہے اور اس کی وجہ میرے لیے صرف یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک تمہارا اسلام لانا خطاب کے اسلام لانے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عباس ! اسے (یعنی ابوسفیان کو ) اپنے ڈیرے میں لے جاؤ۔ صبح میرے پاس لے آنا۔ اس حکم کے مطابق میں اسے ڈیرے میں لے گیا اور صبح خدمتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر کیا۔ آپ نے اسے دیکھ کر فرمایا: ا بو سفیان! تم پر افسوس ، کیا اب بھی تمہارے لیے وقت نہیں آیا کہ تم یہ جان سکو کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ؟ ابو سفیان نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ، آپ کتنے بردبار ، کتنے کریم اور کتنے خویش پرورہیں۔ میں اچھی طرح سمجھ چکاہوں کہ اگر اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی الٰہ ہوتا تو اب تک میرے کچھ کام آیا ہوتا۔
آپ نے فرمایا : ابو سفیان تم پر افسوس ! کیا تمہارے لیے اب بھی وقت نہیں آیا کہ تم یہ جان سکو کہ میں