کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1132
کے وجود سے ہمیں بہرہ ورکیوں نہ فرمایا۔[1] صحابہ کرام کو معلوم تھا کہ( جنگ کے موقع پر )رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انسان کے لیے خصوصیت سے دعائے مغفرت کریں تو وہ شہید ہوجاتا ہے۔[2]اور یہی واقعہ جنگِ خیبر میں (حضرت عامر کے ساتھ ) پیش آیا۔ (اسی لیے انہوں نے یہ عرض کی تھی کہ کیوں نہ ان کے لیے درازیٔ عمر کی دعا کی گئی کہ ان کے وجود سے ہم مزید بہرہ ور ہوتے) 2۔ خیبر کے بالکل قریب وادی ٔ صہباء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی۔ پھر توشے منگوائے تو صرف ستو لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سانا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور صحابہ نے بھی کھایا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے لیے اُٹھے تو صرف کلی کی۔ صحابہ نے بھی کلی کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اوروضو نہیں فرمایا۔[3] (پچھلے ہی وضو پر اکتفا کیا۔ )پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا فرمائی۔[4] مسلمانوں نے آخری رات جس کی صبح جنگ شروع ہوئی خیبر کے قریب گذاری لیکن یہودیو ں کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ جب رات کے وقت کسی قوم کے پاس پہنچتے تو صبح ہوئے بغیر ان کے قریب نہ جاتے۔ چنانچہ اس رات جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلس (اندھیرے ) میں فجر کی نماز ادا فرمائی۔ اس کے بعد مسلمان سوار ہوکر خیبر کی طرف بڑھے۔ ادھر اہل خیبر بے خبری میں اپنے پھاوڑے اور کھانچی وغیرہ لے کر اپنی کھیتی باڑی کے لیے نکلے تو اچانک لشکر دیکھ کر چیختے ہوئے شہر کی طرف بھاگے کہ اللہ کی قسم! محمد لشکر سمیت آگئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ منظر دیکھ کر ) فرمایا:اللہ اکبر ! خیبر تباہ ہوا۔ اللہ اکبر ! خیبر تباہ ہوا۔ جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترپڑتے ہیں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بُری ہوجاتی ہے۔[5] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کے پڑاؤ کے لیے ایک جگہ کا انتخاب فرمایا۔ اس پر حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے آکر عرض کیا یارسول اللہ ! یہ بتلایئے کہ اس مقام پر اللہ نے آپ کو پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا ہے یایہ محض آپ کی جنگی تدبیر اور رائے ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں یہ محض ایک رائے اور تدبیر ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! یہ مقام قلعہ ٔنطاۃ سے بہت ہی قریب ہے اور خیبر کے سارے جنگ جو افراد اسی قلعے میں ہیں۔ انہیں ہمارے حالات کا پورا پورا علم رہے گا اور ہمیں ان کے حالات کی خبر نہ ہوگی۔ ان کے تیر ہم تک پہنچ جائیں گے۔ اور ہمارے تیر ان تک نہ پہنچ سکیں گے۔ ہم ان کے شبخون سے بھی محفوظ نہ رہیں