کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1085
امّا بعد کہہ کر فرمایا: اے عائشہ ! مجھے تمہارے متعلق ایسی اور ایسی بات کا پتہ لگا ہے۔ اگر تم اس سے بَری ہوتو اللہ تعالیٰ عنقریب تمہاری براء ت ظاہر فرمادے گا۔ اور اگر خدانخواستہ تم سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے تو تم اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگو اور توبہ کرو ، کیونکہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کرکے اللہ کے حضور توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے۔ اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے آنسو ایک دم تھم گئے۔ اور اب انہیں آنسو کا ایک قطرہ بھی محسوس نہ ہورہا تھا۔ انہوں نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ آپ کو جواب دیں ، لیکن ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ کیا جواب دیں۔ اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود ہی کہا : واللہ ! میں جانتی ہوں کہ یہ بات سنتے سنتے آپ لوگوں کے دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی ہے۔ اور آپ لوگوں نے اسے بالکل سچ سمجھ لیا ہے اس لیے اب اگر میں یہ کہوں کہ میں بری ہوں ۔ اور اللہ خوب جانتا ہے کہ میں بَری ہوں ۔ تو آپ لوگ میری بات سچ نہ سمجھیں گے۔ اور اگر میں کسی بات کا اعتراف کرلوں ۔ حالانکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ میں اس سے بری ہوں ۔ تو آپ لوگ صحیح مان لیں گے۔ ایسی صورت میں واللہ میرے لیے اور آپ لوگوں کے لیے وہی مثل ہے جسے حضرت یوسف علیہ السلام کے والد نے کہا تھا کہ : ﴿ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّٰهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ﴾ (۱۲: ۱۸) ’’صبر ہی بہتر ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کہتے ہواس پر اللہ کی مدد مطلوب ہے۔‘‘ اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دوسری جانب پلٹ کر لیٹ گئیں۔ اور اسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہوگیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نزول ِ وحی کی شدت وکیفیت ختم ہوئی تو آپ مسکرا رہے تھے۔ اور آپ نے پہلی بات جوفرمائی وہ یہ تھی کہ اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! اللہ نے تمہیں بری کردیا۔ اس پر (خوشی سے ) ان کی ماں بولیں: (عائشہ !) حضور کی جانب اٹھو (شکریہ ادا کرو)۔ انہوں نے اپنے دامن کی براء ت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر اعتماد ووثوق کے سبب قدرے ناز کے انداز میں کہا : واللہ! میں تو ان کی طرف نہ اٹھوں گی۔ اور صرف اللہ کی حمد کروں گی۔ اس موقع پر واقعہ ٔ افک سے متعلق جو آیات اللہ نے نازل فرمائیں وہ سورۂ نور کی دس آیات ہیں جو ﴿ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ ﴾ (۲۴: ۱۱)سے شروع ہوتی ہیں۔ اس کے بعد تہمت تراشی کے جُرم میں مِسطح بن اثاثہ ، حسان بن ثابت اور حَمنہ بنت جحش