کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1077
علاوہ ازیں ابن اُبی ّ نے بنونضیر سے بھی رابطہ قائم کررکھا تھا۔ اور ان سے مل کر مسلمانوں کے خلاف درپردہ سازشیں کیا کرتا تھا۔ اسی طرح ابن اُبی ّ اور اس کے رفقاء نے جنگ ِ خندق میں مسلمانوں کے اندر اضطراب اور کھلبلی مچانے اور انہیں مرعوب ودہشت زدہ کرنے کے لیے طرح طرح کے جتن کیے تھے۔ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۂ احزاب کی حسب ذیل آیات میں کیا ہے:
﴿ وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا ، وَإِذْ قَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ يَاأَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ إِنْ يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا ، وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمْ مِنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا ، وَلَقَدْ كَانُوا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا يُوَلُّونَ الْأَدْبَارَ وَكَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْئُولًا ، قُلْ لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِنْ فَرَرْتُمْ مِنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا ، قُلْ مَنْ ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُمْ مِنَ اللّٰهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً وَلَا يَجِدُونَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ، قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنْكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلًا ، أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنْظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُمْ بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ أُولَئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللّٰهُ أَعْمَالَهُمْ وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيرًا ، يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا وَإِنْ يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُمْ بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنْبَائِكُمْ وَلَوْ كَانُوا فِيكُمْ مَا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا ﴾(۳۳: ۱۲تا ۲۰)
’’اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے جو وعدہ کیا تھا وہ محض فریب تھا۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ کہہ رہا تھا کہ اے یثرب والو ! اب تمہارے لیے ٹھہرنے کی گنجائش نہیں لہٰذا پلٹ چلو۔ اور ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبی سے اجازت طلب کررہا تھا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں ( یعنی ان کی حفاظت کا انتظام نہیں ) حالانکہ وہ کھلے پڑ ے نہ تھے۔ یہ لوگ محض بھاگنا چاہتے تھے۔ اور اگر شہر کے اطراف سے ان پر دھاوا بول دیا گیا ہوتا۔ اور ان سے فتنے (میں شرکت ) کا سوال کیا گیا ہو تا تو یہ اس میں جاپڑتے۔ اور بمشکل ہی کچھ رکتے۔ انہوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ