کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1063
بنو قریظہ کے اموال کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس نکال کر تقسیم فرمادیا۔ شہسوار کو تین حصے دیئے۔ ایک حصہ اس کا اپنا اور دوحصہ گھوڑو ں کا۔ اور پیدل کو ایک حصہ دیا ، قیدیوں اور بچوں کو حضرت سعد بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کی نگرانی میں نجد بھیج کر ان کے عوض گھوڑے اور ہتھیار خرید لیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے بنو قریظہ کی عورتوں میں سے حضرت ریحانہ بنت عمرو بن خنافہ کو منتخب کیا۔ یہ ابن اسحاق کے بقول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کی ملکیت میں رہیں۔[1]لیکن کلبی کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ۶ھ میں آزاد کرکے شادی کرلی تھی۔ پھرجب آپ حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے تو ان کا انتقال ہوگیا۔ اور آپ نے انہیں بقیع میں دفن فرمادیا۔[2]
جب بنو قریظہ کاکام تمام ہوچکا تو بندہ ٔ صالح حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی اس دعا کی قبولیت کے ظہور کا وقت آگیا جس کا ذکر غزوۂ احزاب کے دوران آچکا ہے۔ چنانچہ ان کا زخم پھوٹ گیا۔ اس وقت وہ مسجد نبوی میں تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے وہیں خیمہ لگوادیا تھا تاکہ قریب ہی سے ان کی عیادت کرلیا کریں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ زخم ان کے لبہ (سینے)سے پھوٹ کر بہا۔ مسجد میں بنو غفار کے بھی چند خیمے تھے۔ وہ یہ دیکھ کر چونکے کہ ان کی جانب خون بہہ کر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا : خیمہ والو ! یہ کیا ہے جو تمہاری طرف سے ہماری طرف آرہا ہے ؟ دیکھا تو حضرت سعد کے زخم سے خون کی دھاررواں تھی ، پھر اسی سے ان کی موت واقع ہوگئی۔[3]
صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت سے رحمان کا عرش ہل گیا۔ [4]امام ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث روایت کی ہے اور اسے صحیح بھی قرار دیا ہے کہ جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین نے کہا : ان کا جنازہ کسی قدر ہلکا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے فرشتے اٹھا ئے ہوئے تھے۔[5]
بنو قریظہ کے محاصرے کے دوران ایک مسلمان شہید ہوئے جن کا نام خَلاّد بن سُوَیْد