کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1059
انہوں نے فرمایا : ہاں ! لیکن ساتھ ہی ہاتھ سے حلق کی طرف اشارہ بھی کردیا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ ذبح کردیئے جاؤ گے ، لیکن انہیں فورا ً احساس ہوا کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت ہے۔ چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آنے کے بجائے سیدھے مسجد نبوی پہنچے۔ اور اپنے آپ کو مسجد کے ایک کھمبے سے باندھ لیا۔ اور قسم کھائی کہ اب انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اپنے دست مُبارک سے کھولیں گے۔ اور وہ آئندہ بنوقریظہ کی سرزمین میں کبھی داخل نہ ہوں گے۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محسوس کررہے تھے کہ ان کی واپسی میں دیر ہورہی ہے۔ پھر جب تفصیلات کا علم ہو اتو فرمایا: اگر وہ میرے پاس آگئے ہوتے تو میں ان کے لیے دعائے مغفرت کردیئے ہوتا ، لیکن جب وہ وہی کام کربیٹھے ہیں تو اب میں بھی انہیں ان کی جگہ سے کھول نہیں سکتا ، یہاں تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرمالے۔ ادھر ابو لبابہ کے اشارے کے باوجود بنو قریظہ نے یہی طے کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ اور وہ جو فیصلہ مناسب سمجھیں کریں حالانکہ بنو قریظہ ایک طویل عرصے تک محاصرہ برداشت کرسکتے تھے کیونکہ ایک طرف ان کے پاس وافرمقدارمیں سامان خوردو نوش تھا ، پانی کے چشمے اور کنوئیں تھے۔ مضبوط اور محفوظ قلعے تھے۔ اور دوسری طرف مسلمان کھلے میدان میں خون منجمد کر دینے والے جاڑے اور بھُوک کی سختیاں سہ رہے تھے۔ اور آغازِ جنگِ خندق کے بھی پہلے سے مسلسل جنگی مصروفیات کے سبب تکان سے چور چور تھے ، لیکن جنگ بنی قریظہ درحقیقت ایک اعصابی جنگ تھی۔ اللہ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا تھا۔ اور ان کے حوصلے ٹوٹتے جارہے تھے۔ پھر حوصلوں کی یہ شکستگی اس وقت انتہا کو پہنچ گئی جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے پیش قدمی فرمائی۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گرج کر یہ اعلان کیا کہ ایمان کے فوجیو! اللہ کی قسم ! اب میں بھی یا تو وہی چکھوں گا جو حمزہ رضی اللہ عنہ نے چکھا یاان کا قلعہ فتح کرکے رہوں گا۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کایہ عزم سن کر بنو قریظہ نے جلدی سے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیا کہ آپ جو فیصلہ مناسب سمجھیں کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردوں کو باندھ دیا جائے۔ چنانچہ محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے زیر نگرانی ان سب کے ہاتھ باندھ دیئے گئے۔ اور عورتوں اور بچوں کو مَردوں سے الگ کردیا گیا۔ قبیلہ اوس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم