کتاب: الرحیق المختوم - صفحہ 1058
جاشامل ہوا۔ پھر بنو قریظہ کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا ، اس لشکر کی کل تعداد تین ہزار تھی اور اس میں تیس گھوڑے تھے۔
جب محاصرہ سخت ہوگیا تو یہود کے سردار کعب بن اسد نے ان کے سامنے تین متبادل تجویزیں پیش کیں :
1۔ یاتو اسلام قبول کرلیں۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں داخل ہوکر اپنی جان ، مال اور بال بچوں کو محفوظ کرلیں۔ کعب بن اسد نے اس تجویز کو پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ واللہ! تم لوگوں پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ واقعی نبی اور رسول ہیں۔ اور وہ وہی ہیں جنہیں تم اپنی کتاب میں پاتے ہو۔
2۔ یا اپنے بیوی بچوں کو خود اپنے ہاتھوں قتل کردیں۔ پھر تلوار سونت کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکل پڑیں۔ اور پوری قوت سے ٹکراجائیں۔ اس کے بعد یاتو فتح پائیں یاسب کے سب مارے جائیں۔
3۔ یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر دھوکے سے سنیچر کے دن پل پڑیں کیونکہ انہیں اطمینان ہوگا کہ آج لڑائی نہیں ہوگی۔
لیکن یہود نے ان تینوں میں سے کوئی بھی تجویز منظور نہ کی۔ جس پر ان کے سردار کعب بن اسد نے (جھلا کر) کہا:تم میں سے کسی نے ماں کی کوکھ سے جنم لینے کے بعد ایک رات بھی ہوش مندی کے ساتھ نہیں گزاری ہے۔
ان تینوں تجاویز کو رد کردینے کے بعد بنو قریظہ کے سامنے صرف ایک ہی راستہ رہ جاتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ اور اپنی قسمت کا فیصلہ آپ پر چھوڑ دیں ، لیکن انہوں نے چاہا کہ ہتھیار ڈالنے سے پہلے اپنے بعض مسلمان حلیفوں سے رابطہ قائم کرلیں۔ ممکن ہے پتہ لگ جائے کہ ہتھیا ر ڈالنے کا نتیجہ کیا ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ ابو لبابہ کو ہمارے پاس بھیج دیں۔ ہم ان سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔ ابو لبابہ ان کے حلیف تھے۔ اور ان کے باغات اور آل اولاد بھی اسی علاقے میں تھے۔ جب ابو لبابہ وہاں پہنچے تو مرد حضرات انہیں دیکھ کر ان کی طرف دوڑ پڑے۔ اور عورتوں اور بچے ان کے سامنے دھاڑیں مار مار کررونے لگے۔ اس کیفیت کو دیکھ کر حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ پررقت طاری ہوگئی۔ یہود نے کہا : ابو لبابہ ! کیا آپ مناسب سمجھتے ہیں کہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر ہتھیار ڈال دیں ؟